You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ وَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِكَ جَاءَهُ الْمُخَلَّفُونَ فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ وَكَانُوا بِضْعًا وَثَمَانِينَ رَجُلًا فَقَبِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَانِيَتَهُمْ وَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَوَكَلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى جِئْتُ فَلَمَّا سَلَّمْتُ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ ثُمَّ قَالَ تَعَالَ فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ لِي مَا خَلَّفَكَ أَلَمْ تَكُنِ ابْتَعْتَ ظَهْرَكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِكَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنِّي سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُكَ الْيَوْمَ حَدِيثَ كَذِبٍ لِتَرْضَى بِهِ عَنِّي لَيُوشَكُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُسْخِطُكَ عَلَيَّ وَلَئِنْ حَدَّثْتُكَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ إِنِّي لَأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَقْوَى وَلَا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ صَدَقَ فَقُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ فِيكَ فَقُمْتُ فَمَضَيْتُ مُخْتَصَرٌ
Abdullah bin Ka'b said: I heard Ka'b bin Malik telling the story of when he stayed behind from going out on the campaign of Tabuk with the Messenger of Allah (ﷺ). He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) came back in the morning, and when he came back from a journey he would go to the Masjid first and pray two Rak'ahs there, then he would sit to (meet with) the people. When he did that, those who had stayed behind came to him and started giving their excuses, swearing by Allah. There were eighty-odd men, and the Messenger of Allah (ﷺ) accepted what they declared and accepted their oaths of allegiance; he prayed for forgiveness for them and left whatever was in their hearts to Allah. Then when I came and greeted him, he smiled as one who is angry, then he said: 'Come here.' So I came and sat in front of him, [1] and he said: 'What kept you behind? Did you not buy a mount?' I said: 'O Messenger of Allah, if I were to sit before anyone other than you of those who hold high positions in this world, I would find a way to avoid his anger. I am an eloquent man but, by Allah, I know that if I were to tell you a lie today to make you pleased with me, Allah would soon make you angry with me, but if I tell you the truth, it will make you angry with me, but I will still have the hope that Allah may forgive me. I have never been in a better position, physically or financially, than the time when I stayed behind and did not join you.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'This man has spoken the truth. Go away until Allah decides concerning you.' So I got up and went away. This is an abridged version of narration. [1] It is this which the author cited the narration for. While the absence of the mention of a thing - in this case prayer - is not a proof that it does not exist.
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا، جب وہ غزوئہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت تشریف لائے، اور آپ جب سفر سے واپس آتے تھے تو سب سے پہلے مسجد میں آتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں سے ملنے کے لیے بیٹھ جاتے۔ (اس دن بھی) جب آپ نے یہ کچھ کر لیا تو جو لوگ اس غزوے سے پیچھے رہ گئے تھے آکر اپنا اپنا عذر پیش کرنے لگے اور (یقین دلانے کے لیے) قسمیں کھانے لگے۔ یہ اسی سے زائد آدمی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ظاہری عذر کو قبول فرمایا اور ان سے بیعت اطاعت لے لی اور ان کے لیے بخشش طلب فرمائی اور ان کی باطنی حقیقت کو اللہ تعالیٰ کے سپرد فرما دیا حتی کہ میں بھی آیا۔ جب میں نے سلام کہا تو آپ ناراض شخص کی طرح مسکرائے، پھر فرمایا: ’’آگے آؤ۔‘‘ میں آکر آپ کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ نے پوچھا: ’’تم کیسے پیچھے رہے؟ کیا تم نے سواری نہیں خریدی تھی؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اگر میں (آپ کی بجائے) کسی دنیا دار (سردار) کے پاس بیٹھا ہوتا تو میں جانتا ہوں کہ یقیناً میں اس کی ناراضی اور غصے سے نکل جاتا کیونکہ مجھے بات کرنے کا طریقہ (خوب) عنایت ہا ہے۔ لیکن واللہ! مجھے یقین ہے کہ آپ کو راضی کرنے کے لیے اگر میں نے آپ سے جھوٹ کہہ دیا تو اللہ تعالیٰ آپ کو مجھ سے ناراض کر دے گا اور اگر میں نے آپ کو سچ سچ کہہ دیا تو آپ (وقتی طور پر) مجھ سے ناراض ہو جائیں گے، لیکن مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا۔ واللہ! میں کبھی بھی اس قدر صاحب استطاعت و سہولت نہیں ہوا جس قدر اب تھاجب آپ سے پیچھے رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے سچ کہا ہے (پھر مجھ سے فرمایا:) تم اٹھ جائو، حتی کہ تمھارے بارے میں اللہ تعالیٰ کوئی فیصلہ فرمائے۔‘‘ میں اٹھ کے چلا آیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف نے اسی سے باب پر استدلال کیا ہے، یعنی: کعب رضی اللہ عنہ بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے، پھر اٹھ کر چلے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم نہیں دیا، لیکن یہ بعض حالات کے لیے ہے۔