You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ يَا بِلَالُ إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَقَدَّمْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَدَخَلَ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ امْضِهْ ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلنَّاسِ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ
Sahl bin Sa'd said: There was some fighting among Banu 'Amr bin 'Awf, and news of that reached the Prophet (ﷺ). He prayed Zuhr, then he went to them to reconcile between them. Then he said to Bilal: 'O Bilal, if the time for Asr comes and I have not come back, then tell Abu Bakr to lead the people in prayer.' When the time (for Asr) came, Bilal called the Adhan, then the Iqamah, then he said to Abu Bakr: 'Go forward. So Abu Bakr went forward and started to pray. Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and started passing through the rows of people until he stood behind Abu Bakr, and the people clapped. Abu Bakr was such that whenever he started praying, he would never glance sideways, but when he noticed that the clapping persisted he turned around. The Messenger of Allah (ﷺ) gestured to him to carry on praying. Abu Bakr praised Allah the Mighty and Sublime for the Messenger of Allah (ﷺ) having told him to continue. Then Abu Bakr moved backward on his heels, and when the Messenger of Allah (ﷺ) saw that, he came forward and led the people in prayer. When he completed the prayer he said: 'O Abu Bakr, when I gestured to you, what kept you from continuing (to lead the people)?' He said: 'It does not befit the son of Abu Quhafah to lead the Messenger of Allah (ﷺ) in prayer.' And he (the Prophet) said to the people: 'If you notice something (during the prayer), men should say Subhan Allah and women should clap.'
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف میں لڑائی جھگڑا ہوگیا۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد ان میں صلح کروانے تشریف لے گئے پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! اگر عصر کا وقت ہو جائے اور میں نہ آسکوں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ جب نماز کا وقت ہوگیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی پھر اقامت کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آگے تشریف لائیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کر دی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ آپ لوگوں میں سے گزرتے ہوئے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے جا کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کر لیتے تھے تو ادھر ادھر توجہ نہ فرماتے تھے۔ لیکن جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ تالیاں رک ہی نہیں رہیں تو انھوں نے توجہ کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے انھیں اشارہ کیا کہ نماز پھڑاتے رہیں لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس (حالی) فرمان پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا پھر الٹے پاؤں چلتے ہوئے پیچھے ہٹ آئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صورت حال دیکھی تو آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز پوری کرلی تو فرمایا: اے ابوبکر! تجھے کون سی چیز مانع ہوئی کہ تو نے جماعت جاری نہ رکھی جب کہ میں نے تجھے اشارہ کر دیا تھا؟ انھوں نے کہا: ابو قحافہ کے بیٹے کے لیے مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: جب تمھیں (امام کو متوجہ کرنے کی) کوئی ضرورت پیش آئے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔