You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ ح و أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ وَلَا حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ
It was narrated that Ibn Umar said: I saw the Messenger of Allah (ﷺ) when he said the opening Takbir of the prayer, raise his hands until they were level with his shoulders. When he said the Takbir before bowing he did likewise, and when he said: 'Sami Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him),' he did likewise, then he said: 'Rabbana wa lakal-hamd (Our Lord, to You be praise).' But he did not do that when he prostrated or when he raised his head from prostration.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاجب آپ تکبیر تحریمہ ہتے تو [اللہ اکبر] کہتے وقت اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں اپنے کندھوں کے برابر کرتے۔پھر جب رکوع کی تکبیر کہتے تو اسی طرح کرتے۔ پھر جب [سمع اللہ لمن حمدۃ] کہتے تو پھربھی ایسے ہی کرتے اور [ربنا ولک الحمد] کہتے۔ اور جب سجدے کو جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو ایسے نہیں کرتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا مسنون ہونا ثابت ہوتا ہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں کیونکہ اگر رفع یدین کا نہ کرنا کبھی کبھی ثابت بھی ہو جائے تو یہ رفع یدین کے سنت نہ ہونے پر دلیل نہیں، کیونکہ سنت کی شان ہی یہ ہے کہ اسے کبھی کبھی ترک کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔