You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ
It was narrated that Ibn Abbas said: Concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: Move not your tongue concerning to make haste therewith. It is for Us to collect it and to give you the ability to recite it- The Prophet (ﷺ) used to suffer a great deal of hardship when the Revelation came to him, and he used to move his lips. Allah said: Move not your tongue concerning to make haste therewith. It is for Us to collect it and to give you the ability to recite it. He said: (This means) He will gather it in your heart, then you will recite it, And when We have recited it to you, then follow the recitation. He said: So listen to it and remain silent. So when Jibril came to him, the Messenger of Allah (ﷺ) listened, and when he left, he would recite it as he had taught him.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: (لا تحرک بہ لسانک لتعجل بہo ان علینا جمعہ و قرانہ) (القیمۃ ۱۷،۱۶:۷۵) ’’اے نبی! اس (وحی) کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ یقیناً اسے جمع کرنا اور پڑھا دینا ہماری ذمے داری ہے۔‘‘ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن اترتے وقت (اسے یاد کرنے کے لیے) اپنے ہونٹوں کو ہلایا کرتے تھے اور اس سے آپ کو کافی تکلیف ہوتی تھی۔ (اس پر) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لاتحرک بہ لسانک……… الآیۃ) یعنی اسے آپ کے سینے میں محفوظ کر دینا اور آپ کا اسے (بعینہٖ) پڑھنا (یعنی آپ سے بعینہٖ پڑھوانا) ہماری ذمے داری ہے۔ پھر اس فرمان الٰہی: (فاذا قرانہ فاتبع قرانہ) القیمۃ ۱۸:۷۵) ’’پھر جب ہم پڑھ چکیں تو آپ ہمارے پڑھنے کی پیروی کریں۔‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: خاموشی سے کان لگا کر سنتے رہیں۔ اس کے بعد جب جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر قرآن سناتے تو آپ توجہ سے سنتے رہتے۔ جب وہ چلے جاتے تو آپ (وعدۂ الٰہی کے مطابق) بالکل اسی طرح پڑھتے جیسے فرشتے نے پڑھا ہوتا تھا۔