You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَصُرِفَتْ الْقِبْلَةُ إِلَى الْكَعْبَةِ بَعْدَ دُخُولِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ بِشَهْرَيْنِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ أَكْثَرَ تَقَلُّبَ وَجْهِهِ فِي السَّمَاءِ وَعَلِمَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَهْوَى الْكَعْبَةَ فَصَعِدَ جِبْرِيلُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ وَهُوَ يَصْعَدُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ يَنْظُرُ مَا يَأْتِيهِ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ الْآيَةَ فَأَتَانَا آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ صُرِفَتْ إِلَى الْكَعْبَةِ وَقَدْ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسٍ وَنَحْنُ رُكُوعٌ فَتَحَوَّلْنَا فَبَنَيْنَا عَلَى مَا مَضَى مِنْ صَلَاتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جِبْرِيلُ كَيْفَ حَالُنَا فِي صَلَاتِنَا إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ(البقرۃ:143
It was narrated that Bara’ said: “We prayed with the Messenger of Allah (ﷺ) facing towards Baitul-Maqdis (Jerusalem) for eighteen months, then the Qiblah was changed to the Ka’bah two months after the Prophet (ﷺ) entered Al-Madinah. When the Messenger of Allah (ﷺ) prayed towards Baitul-Maqdis, he would often lift his face towards the heavens, and Allah knew what was in the heart of His Prophet and how he longed to face the Ka’bah (during prayer). Jibril appeared (in the sky), and the Messenger of Allah (ﷺ) started watching him as he was descending between the heavens and the earth, waiting to see what he would bring. Then Allah revealed the words: ‘Verily, We have seen the turning of your face towards the heaven. Surely, We shall turn you to a Qiblah that shall please you, so turn your face in the direction of Al-Masjid Al-Haram (at Makkah). And wherever you people are, turn your faces (during prayer) in that direction.’ [2:144] Then someone came to us and said: ‘The Qiblah has been changed to the Ka’bah.’ We had performed two Rak’ah facing towards Jerusalem. And we were bowing. So we turned around, and we continued our prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘O Jibril! What about our prayer facing towards Baitul- Maqdis?’ Then Allah revealed the words: “And Allah would never make your faith to be lost.” [2:143]
سیدنا براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اٹھارہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کیں ، پھر آپ ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے دو ماہ بعد کعبہ کو قبلہ مقرر کر دیا گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ جب بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے تو اکثر آسمان کی طرف چہرہ مبارک اٹھاتے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے نبی کے دل کی کیفیت معلوم تھی کہ وہ کعبہ شریف( کو قبلہ بنانے) کی خواہش رکھتے ہیں۔ جبریل علیہ السلام (آسمان کی طرف) بلند ہوئے تو جب وہ آسمان اور زمین کے درمیان بلند ہوتے جا رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ یہ معلوم کرنے کی خواہش رکھتے تھے کہ جبریل علیہ السلام کیا وحی لے کر نازل ہوں گے۔ (آخر کار) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی:( قَدْ نَرٰى تَـقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَآءِ ) ’’ ہم آپ کے چہرے کو بار ابر آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھتے ہیں۔۔۔۔ ‘‘ہمارے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا: قبلہ( بیت المقدس سے) کعبہ کی طرف منتقل ہوگیا ہے۔ ہم نے دو رکعتیں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے ادا کی تھیں( اور ابھی نماز مکمل نہیں ہوئی تھی) ہم رکوع میں تھے( جب یہ خبر ملی) ہم نے (فوراً) رخ پھیر لیا اور جو نماز پڑھی جا چکی تھی، اس پر باقی نماز کی بنا کر لی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے جبریل! ہماری بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہوئی نمازوں کا کیا حال ہوگا؟‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی:(و کان اللہ لیضیع ایمانکم) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان( تہماری نمازیں) ضائع نہیں کریگا۔‘‘
آپ ﷺ قبلہ کو کعبہ کی طرف ہونا پسند کرتے تھے، اس خیال سے کہ عربوں کی عبادت گاہ اور مرکز وہی تھا، اور اس میں اس بات کی امید اور توقع تھی کہ عرب جلد اسلام کو قبول کر لیں گے، اور یہودی رسول اکرم ﷺ کے سخت دشمن تھے، ان کا قبلہ بیت المقدس تھا، اس وجہ سے بھی آپ کو ان کی موافقت پسند نہیں تھی، اور یہ آپ کا کمال ادب تھا کہ اللہ تعالیٰ سے قبلے کے بدلنے کا سوال نہیں کیا، بلکہ دل ہی میں یہ آرزو لئے رہے، اس خیال سے کہ اللہ رب العزت دلوں کی بات بھی خوب جانتا ہے۔