You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِمَ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعَةً وَلَا أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَى قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ كَبَّرَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ وَيَقِرَّ كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ مُعْتَمِدًا لَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ وَيُجَافِي بَيْنَ يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَخُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَجْلِسُ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يُصَلِّي بَقِيَّةَ صَلَاتِهِ هَكَذَا حَتَّى إِذَا كَانَتْ السَّجْدَةُ الَّتِي يَنْقَضِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ إِحْدَى رِجْلَيْهِ وَجَلَسَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ مُتَوَرِّكًا قَالُوا صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Muhammad bin ‘Amr bin ‘Ata’ said: ‘While he was among ten of the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ) including Abu Qatadah: “I heard Abu Humaid As-Sa’idi say: ‘I am the most knowledgeable of you concerning the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ).’ They said: ‘Why? By Allah, you did not follow him more than we did, and you did not accompany him for longer.’ He said: ‘Yes I am.’ They said: ‘Show us.’ He said: ‘When the Messenger of Allah (ﷺ) stood up for prayer, he would say the Takbir, then he would raise his hands parallel to his shoulders, and every part of his body would settle in place. Then he would recite, then he would raise his hands parallel to his shoulders and bow, placing his palms on his knees and supporting his weight on them. He neither lowered his head, nor raised it up, it was evenly balanced (between either extreme). Then he would say: “Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him); and he would raise his hands parallel with his shoulders, until every bone returned to its place. Then he would prostrate himself on the ground, keeping his arms away from his sides. Then he would raise his head and tuck his left foot under him and sit on it, and he would spread his toes when he prostrated.* Then he would prostrate, then say the Takbir and sit on his left foot, until every bone returned to its place. Then he would stand up and do the same in the next Rak’ah. Then when he stood up after two Rak’ah, he would raise his hands level with his shoulders as he did at the beginning of the prayer. Then he would offer the rest of his prayer in like manner until, when he did the prostration after which the Taslim comes, he would push one of his feet back and sit with his weight on his left side, Mutawarrikan.’** They said: ‘You have spoken the truth; this is how the Messenger of Allah (ﷺ) used to perform the prayer.’”***
سیدنا محمد بن عمرو بن عطاء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابو حمید ساعدی ؓ کو دس صحابہ کی موجودگی میں یہ کہتے سنا۔ ان دس حضرات میں سے ایک سیدنا ابو قتادہ ؓ ہیں۔ ابو حمید ؓ نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ دیگر صحابہ نے کہا: ایسے کیوں کر ہو سکتا ہے، جب کہ آپ ہم سے زیادہ اللہ کے رسول ﷺ کی پیروی کرنے والے نہیں۔ (ہم بھی تو ہر چھوڑے بڑے مسئلے میں نبی ﷺ کی پوری پوری اتباع کرنے کی کوشش کرتے ہیں) نہ تمہیں ہم سے پہلے نبی ﷺ کی ہم نشینی کا شرف حاصل ہوا۔ ابو حمید ؓ نے کہا: جی ہاں۔( اس کے باوجود بات یہی ہے) ان حضرات نے کہا: تب بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ کندھوں کے برابر اٹھا لیتے اور (ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے تو) آپ ﷺ کا ہر عضو اپنے اپنے مقام پر ٹھہر جاتا( بلا ضرورت حرکت نہ کرتے) پھر قراءت کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھ بلند کرتے حتی کہ کندھوں کے برابر اٹھالیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنے ہاتھ گٹھنوں پر مضبوطی سے رکھتے( رکوع کے دوران میں) نہ اپنا سر بہت زیادہ جھکا دیتے اور نہ بلند رکھتے( بلکہ) اعتدال سے رکوع کرتے۔ پھر( سمع اللہ لمن حمدہ) کہتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیں کندھوں کے برابر بلند کر لیتے، ( اور سیدھے کھڑے ہو جاتے ) حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ ٹھہر جاتی، پھر زمین کی طرف جھکتے اور ( سجدے کے دوران میں) اپنے ہاتھوں کو پہلوؤن سے جدا رکھتے، پھر سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پاؤں کی انگلیوں کو زمین پر لگاتے، پھر سجدہ کرتے، پھر اللہ اکبر کہہ کر اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھ جاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی، پھر کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح( تمام ارکان ادا) کرتے پھر جب دو رکعتیں پڑھ کر( تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ کندھوں کے برابر کر دیتے، پھر باقی نماز بھی اسی طرح ادا کرتے حتی کہ جب وہ رکعت ہوتی جس میں سلام پھیرنا ہوتا تو( تشہد میں بیٹھتے وقت) ایک پاؤں کو (بائیں پاؤں کو) ایک طرف نکال دیتے اور تورک کے طریقے سے جسم کا بایاں حصہ زمین پر رکھ کر بیٹھتے۔ حاضرین نے کہا: آپ نے سچ کہا، اللہ کے رسول ﷺ اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔
گویا یہ حدیث دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے روایت کی کیونکہ ان سب نے ابوحمید رضی اللہ عنہ کے کلام کی تصدیق کی۔ ۲؎: اس بیٹھک کو تورّک کہتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ آخری تشہد میں تورک مسنون ہے، رہی افتراش والی روایت تو وہ مطلق ہے اس میں یہ نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لئے ہے یا پہلے تشہد کے لئے ہے، ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اس روایت نے اس اطلاق کی کر دی ہے اور یہ کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورّک آخری تشہد میں ہے۔ تورّک کے مسئلہ میں اختلاف ہے، یعنی تشہد میں سرین (چوتڑ) کے بل بیٹھے یا نہ بیٹھے، بعض نے کہا کہ دونوں قعدوں (تشہد) میں تورّک کرے، امام مالک کا یہی مذہب ہے، اور بعض نے کہا کسی قعدہ (تشہد) میں تورک نہ کرے، بلکہ بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھے، یہی امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے، اور بعض نے کہا کہ جس قعدہ (تشہد) کے بعد سلام ہو تو اس میں تورّک کرے، خواہ وہ پہلا تشہد ہو، جیسے نماز فجر میں، یا دوسرا تشہد ہو، جیسے چار یا تین رکعتوں والی نماز، اور جس قعدہ (تشہد) کے بعد سلام نہ ہو اس میں بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھے، اور یہ امام شافعی کا مذہب ہے، اور بعض نے کہا کہ جس نماز میں دو قعدے ہوں تو دوسرے قعدہ میں تورک کرے، اور جس نماز میں ایک ہی قعدہ ہو تو اس میں بایاں پاؤں بچھا کر بیٹھے، امام احمد اور اہل حدیث نے اسی کو اختیار کیا ہے اور حدیث سے یہی ثابت ہے۔ ۳؎: اس روایت سے ان لوگوں کے قول کی بھی تردید ہوتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رفع یدین شروع اسلام میں تھا بعد میں منسوخ ہو گیا کیونکہ حدیث کا سیاق یہ بتا رہا ہے کہ ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں ان سے جو گفتگو کی وہ نبی اکرم ﷺ کی وفات کے بعد کا واقعہ ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز میں چار جگہوں پر رفع یدین کیا جائے گا، تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے اٹھتے ہوئے، اور قعدہ اولیٰ (پہلے تشہد) کے بعد تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت۔