You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَهُ وَانْصَرَفَ قَالَ فَالْتَفَتَ فَرَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ صَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُمْ اللَّهُ وَاللَّهُ يَقُولُ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ(الاحزاب:21)
It was narrated from ‘Isa bin Hafs bin ‘Asim bin ‘Umar bin Khattab that his father told him: “We were with Ibn ‘Umar on a journey, and he led us in prayer. Then we finished with him and he finished turning around, and saw some people praying. He said: ‘What are these people doing?’ I said: ‘Glorifying Allah.’* He said: ‘If I wanted to glorify Allah (perform voluntary prayer) I would have completed my prayer. O son of my brother! I accompanied the Messenger of Allah (ﷺ) and he never prayed more than two Rak’ah when he was traveling, until Allah took his soul. Then I accompanied Abu Bakr and he never prayed more than two Rak’ah (when he was traveling), until Allah took his soul. Then I accompanied ‘Umar and he never prayed more than two Rak’ah, until Allah took his soul. Then I accompanied ‘Uthman and he never prayed more than two Rak’ah, until Allah took his soul. Allah says: ‘Indeed in the Messenger of Allah (Muhammad (ﷺ)) you have a good example to follow.’” [33:21]
سیدنا حفص بن عاصم بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ایک سفر میں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے ہمراہ تھا۔ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی ،ہم نماز سے فارغ ہوئے اور وہ بھی فارغ ہوئے ۔انہوں نے نظر اٹھائی تو کچھ لوگ نماز پڑھتے نظر آئے۔ فرمایا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: نفل (یا سنت وغیرہ) پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے نفلی نماز پڑھنی ہوتی تو میں اپنی فرض نماز ہی پوری کر لیتا۔ بھتیجے! میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفروں میں رہاہوں۔ وفات تک آپ نے سفر میں کبھی دورکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی، پھر جب سیدنا ابو بکر ؓ کا ہم سفر رہا تو( انہیں بھی ایسے ہی دیکھا کہ) انہوں نے دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ، پھر میں سیدنا عمر ؓ کا ہم سفر رہا، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی، پھر میں سیدنا عثمان ؓ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی۔ ان سب کا اپنی اپنی وفات تک یہی عمل رہا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ( لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ) تمارے لئے اللہ کے رسول ﷺ میں اچھا نمونہ ہے۔