You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Between a person and Kufr (disbelief) is abandoning the prayer.’”
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بندے اور کفر کے درمیان (تعلق قائم کرنے والا عمل )ترک نماز ہے۔‘‘
یعنی کفر اور بندے میں نماز ہی حد فاصل اور حائل ہے، جہاں نماز چھوڑی یہ حد فاصل اٹھ گئی اور آدمی کافر ہو گیا، یہی امام احمد اور اصحاب حدیث کا مذہب ہے اور حماد بن زید، مکحول، مالک اور شافعی نے کہا کہ تارک نماز کا حکم مثل مرتد کے ہے، یعنی اگر توبہ نہ کرے تو وہ واجب القتل ہے، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک تارک نماز کافر نہ ہو گا، لیکن کفر کے قریب ہو جائے گا، حالانکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: نماز کا ترک کفر ہے ، اور ایسا ہی منقول ہے عمر اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے، جمہور علماء اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو نماز کے چھوڑ دینے کو حلال سمجھے، وہ شخص جو محض سستی کی وجہ سے اسے چھوڑ دے وہ کافر نہیں ہوتا، لیکن بعض محققین کے نزدیک نماز کی فرضیت کے عدم انکار کے باوجود عملاً و قصداً نماز چھوڑ دینے والا بھی کافر ہے، دیکھئے اس موضوع پر عظیم کتاب «تعظيم قدر الصلاة» تالیف امام محمد بن نصر مروزی، بتحقیق ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی، اور تارک صلاۃ کا حکم تالیف شیخ محمد بن عثیمین، ترجمہ ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی۔