You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ مَا كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ إِذَا خَرَجَ أَذَّنَ وَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ كَذَلِكَ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى دَارٍ فِي السُّوقِ يُقَالُ لَهَا الزَّوْرَاءُ فَإِذَا خَرَجَ أَذَّنَ وَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ
It was narrated that Sa’ib bin Yazid said: “The Messenger of Allah (ﷺ) had only one Mu’adh-dhin. When he came out he would give the Adhan and when he came down (from the pulpit) he would give the Iqamah. Abu Bakr and ‘Umar did likewise, but when ‘Uthman (became caliph) the numbers of people had increased, he added the third call from atop a house in the marketplace that was called Zawra’. When he came out (the Mu’adh-dhin) would call the Adhan, and when he came down from the pulpit, he would call the Iqamah.
سیدنا سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا تو ایک ہی مؤذن تھا، جب رسول اللہ ﷺ (خطبہ دینے کے لئے گھر سے ) باہر تشریف لاتے ( اور منبر پر تشریف رکھتے) تو وہ آذان کہتا اور جب ( خطبے سے فارغ ہو کر) منبر سے اترتے تو وہ اقامت کہہ دیتا۔ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ؓ کا معمول بھی یہی تھا۔ پھر جب سیدنا عثمان ؓ خلیفہ ہوئے اور (نماز کے لئے آنے والے) لوتگوں کی کثرت ہو گئی تو انہوں نے بازار میں ایک گھر ( کی چھت) پر تیسری اذان مزید کہلوائی۔ اس جگہ کا نام زَوْرَاء تھا( جہاں مؤذن یہ اذان کہتا تھا) جب سیدنا عثمان ؓ (خطبے کے لئے) تشریف لاتے تو وہ اذان کہتا اور جب (منبر سے ) نیچے اترتے تو وہ اقامت کہتا۔
یعنی جمعہ کے دن کے لئے ایک ہی مؤذن تھا، اب یہ اعتراض نہ ہو گا کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بھی آپ ﷺ کے مؤذن تھے، کیونکہ وہ صرف فجر کی اذان دیا کرتے تھے، بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد، اور ابو محذورہ رضی اللہ عنہ مکہ میں اذان دیتے تھے، اور سعد القرظ قبا میں اذان دیتے تھے، اور حارث صدائی کبھی کبھی سفر وغیرہ میں اذان دیا کرتے تھے، انہوں نے صرف اذان سیکھی تھی۔ ۲؎: زوراء: مدینہ کے ایک بازار کا نام تھا۔ ۳؎:تکبیر کو شامل کر کے یہ تیسری اذان ہوئی، اور یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہو گی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان، اقامت (تکبیر) ہے، اگر کوئی اذان اور اقامت ہی پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے سنت کی اتباع کی۔