You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يَقْرَأُ فِيهِمَا وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ
It was narrated that Abu Salamah said: “Aishah narrated to me that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr with one Rak’ah, then he prayed two Rak’ah in which he recited while sitting, then when he wanted to bow, he stood up and bowed.”
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنا سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک وتر پڑھتے تھے، پھر دو رکعتیں پڑھتے ان میں قراءت بیٹھ کر کرتے جب رکوع کرنا ہوتا تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے۔
امام احمد کہتے ہیں کہ میں وتر کے بعد اس دو رکعت سے نہ منع کرتا ہوں، نہ میں اس کو پڑھتا ہوں، اور امام مالک نے اس کا انکار کیا ہے، نووی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر پڑھا، اس امر کو ظاہر کرنے کے لئے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنا صحیح ہے، آپ ﷺ نے ہمیشہ ان کو نہیں پڑھا، اور قاضی عیاض نے ان حدیثوں کو قبول نہیں کیا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ شاید یہ مسافر کے لئے ہے کہ جب تہجد کے لئے جاگنے کی امید نہ ہو تو وتر کے بعد یہ دو رکعت پڑھ کر سوئے، جیسے ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: سفر ایک تکلیف ہے، پھر جب کوئی تم میں سے وتر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے، اگر جاگے تو خیر ورنہ یہ دو رکعت اس کے لئے تہجد کے قائم مقام ہو جائے گی ، «واللہ اعلم»۔