You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ أَوْ قَالَ يَطْلُعُ مَعَهَا قَرْنَا الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا كَانَتْ فِي وَسَطِ السَّمَاءِ قَارَنَهَا فَإِذَا دَلَكَتْ أَوْ قَالَ زَالَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا فَلَا تُصَلُّوا هَذِهِ السَّاعَاتِ الثَّلَاثَ
It was narrated from Abu ‘Abdullah As-Sunabihi that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The sun rises between the two horns of Satan” or he said “The two horns of Satan rise with it, and when it has risen, Satan parts from it. When it is in the middle of the sky he accompanies it, then when it has crossed the zenith he parts from it. When it is about to set, he accompanies it, and when it has set he parts from it. So do no pray at these three times.”
ابو عبداللہ ( عبدالرحمن بن عسیلہ) صنابحی ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتاہے۔‘‘ یا فرمایا: ’’ اس کے ساتھ شیطان کے سینگ طلوع ہوتے ہیں، جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو شیطان اس سے الگ ہو جاتا ہے جب وہ آسمان کے درمیان میں پہنچتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے جب ڈھل جاتا ہے تو وہ الگ و جاتا ہے، پھر جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے جب غروب ہو جائے تو الگ ہوجاتا ہے۔ اس لیے ان تین اوقات میں نماز نہ پڑھا کرو۔‘‘
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ اوقات مشرکین کی عبادت کے اوقات ہیں جو اللہ کے سوا سورج کی عبادت کرتے ہیں، تو ان اوقات میں گو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے لیکن مشرکین کی مشابہت کی وجہ سے مکروہ اور منع ٹھہری۔ یہاں ایک اعتراض ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ زمین کروی (گول) ہے اور وہ سورج کے گرد گھوتی ہے اب جو لوگ زمین کے چاروں طرف رہتے ہیں، ان کا کوئی وقت اس سے خالی نہ ہو گا یعنی کہیں دوپہر ضرور ہی ہو گی اور کہیں سورج نکل رہا ہو گا اور کہیں ڈوب رہا ہو گا، پس ہر وقت میں نماز منع ٹھہرے گی، اس کا جواب یہ ہے کہ ہر ایک ملک والوں کو اپنے طلوع اور غروب اور استواء سے غرض ہے، دوسرے ملکوں سے غرض نہیں، پس جس وقت ہمارے ملک میں زوال ہو جائے تو نماز صحیح ہو گی، حالانکہ جس وقت ہمارے ہاں زوال ہوا ہے اس وقت ان لوگوں کے پاس جو مغرب کی طرف ہٹے ہوئے ہیں استواء کا وقت ہوا۔ ایک اعتراض اور ہوتا ہے کہ جب سورج کسی وقت میں خالی نہ ہوا یعنی کسی نہ کسی ملک میں اس وقت استواء ہو گا، اور کسی نہ کسی ملک میں اس وقت طلوع ہو گا، اور کسی نہ کسی ملک میں غروب تو شیطان سورج سے جدا کیونکر ہو گا بلکہ ہر وقت سورج کے ساتھ رہے گا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بے شک جو شیطان سورج پر متعین ہے وہ ہر وقت اس کے ساتھ رہتا ہے، اور سورج کے ساتھ ہی ساتھ پھرتا رہتا ہے، لیکن جدا ہونے کا مقصد یہ ہے کہ سورج کے ساتھ ہی وہ ہماری سمت سے ہٹ جاتا ہے، اور مشرکوں کی عبادت کا وقت ہمارے ملک میں ختم ہو جاتا ہے، اور ہمارے لیے نماز کی ادائیگی اور عبادت کرنا صحیح ہو جاتا ہے، گو نفس الامر میں وہ سورج سے جدا نہ ہو اس لئے کہ ہر گھڑی کہیں نہ کہیں طلوع اور غروب اور استواء کا وقت ہے۔ «واللہ اعلم»۔