You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الْعِيدَيْنِ سَلَكَ عَلَى دَارِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ثُمَّ عَلَى أَصْحَابِ الْفَسَاطِيطِ ثُمَّ انْصَرَفَ فِي الطَّرِيقِ الْأُخْرَى طَرِيقِ بَنِي زُرَيْقٍ ثُمَّ يَخْرُجُ عَلَى دَارِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ وَدَارِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَى الْبَلَاطِ
‘Abdur-Rahman bin Sa’d bin ‘Ammar bin Sa’d said: “My father told me, from his father, from his grandfather, that when the Prophet (ﷺ) went out on the two ‘Eid, he would pass by the house of Sa’eed bin Abul-‘As, then by the people of the tent, then he would leave by a different route, via Banu Zuraiq, then he would go out by the house of ‘Ammar bin Yasir and the house of Abu Hurairah to Balat.”
سیدنا سعد القرظ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب عیدین کی نماز کے لیے تشریف لے جاتے تو سعید بن ابو العاص کے گھر کے پاس سے گزرتے، پھر خیموں والوں کے پاس سے گزرتے، پھر (نماز کے بعد) دوسرے راستے سے، یعنی بنو زریق کے راستے سے واپس ہوتے، پھر عمار بن یاسر ؓ کے گھر کے پاس سے اور ابو ہریرہ ؓ کے گھر کے پاس سے گزر کر میدان میں پہنچتے۔ (اور وہاں سے مسجد نبوی اور امہات المومنین کے گھروں کی طرف چلتے)۔
بلاط ایک مقام کا نام ہے، جو مسجد نبوی اور بازار کے درمیان واقع تھا۔ ۲؎: علماء نے راستہ بدلنے کی بہت سی حکمتیں بیان فرمائی ہیں، امام نووی ؒنے اس کی حکمت مقامات عبادت کا زیادہ ہونا بتلایا ہے، بعض کہتے ہیں کہ ایسا اس لئے کہ دونوں راستے قیامت والے دن گواہی دیں گے کہ یا اللہ تیری تکبیر و تہلیل کرتا ہوا یہ بندہ ہمارے اوپر سے گزرا تھا کیونکہ نماز عید کے لئے یہ حکم ہے کہ آتے جاتے راستوں میں بہ آواز بلند تکبیریں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے رہو، یا مقصد ہے کہ ایک کے بجائے دو راستوں کے فقراء، لوگوں کے صدقہ و خیرات سے بہرمند ہوں، یا اس لئے کہ مسلمانوں کی قوت و اجتماعیت کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ ہو۔