You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى آتِيَ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مُوسَى مَاذَا افْتَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ عَنِّي شَطْرَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي
It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah enjoined fifty prayers upon my nation, and I came back with that until I came to Musa. Musa said: ‘What has your Lord enjoined upon your nation?’ I said: ‘He has enjoined fifty prayers on me.’ He said: ‘Go back to your Lord, for your nation will not be able to do that.’ So I went back to my Lord, and He reduced it by half. I went back to Musa and told him, and he said: ‘Go back to your Lord, for your nation will not be able to do that.’ So I went back to my Lord, and He said: ‘They are five and they are fifty; My Word does not change.’ So I went back to Musa and he said: ‘Go back to your Lord.’ I said: ‘I feel shy before my Lord.’”
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں یہ حکم لے کر واپس حتی کہ موسیٰ کے پاس پہنچا، موسیٰ نے فرمایا: آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: اس نے مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے کیوں کہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ میں دوبارہ اپنے رب کی طرف گیا تو اس نے نصف نمازیں معاف فرمادیں۔ میں پھر موسیٰ کے پاس آیا اور انہیں بتایا انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے کیوں کہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ میں پھر اپنے رب کی طرف گیا تو اس نے فرمایا: یہ( ادا کرنے میں) پانچ ہیں اور یہی (ثواب میں) پچاس ہیں۔ میرا فرمان تبدیل نہیں ہوتا۔ میں پھر موسیٰ کے پاس آیا۔ انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے ، میں نے کہا: مجھے اپنے رب سے شرم محسوس ہوتی ہے۔‘‘
یہ روایت مختصر ہے، مفصل واقعہ صحیحین اور دوسری کتابوں میں مذکور ہے، اس میں یہ ہے کہ پہلی بار اللہ تعالیٰ نے پچاس میں سے پانچ نمازیں معاف کیں، اور نبی اکرم ﷺ موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر بار بار اللہ تعالیٰ کے پاس جاتے رہے، اور پانچ پانچ نماز کم ہوتی رہیں یہاں تک کہ پانچ رہ گئیں، یہی عدد اللہ تعالیٰ کے علم میں مقرر تھا، اس سے کم نہیں ہو سکتا تھا، سبحان اللہ مالک کی کیا عنایت ہے، ہم ناتواں بندوں سے پانچ نمازیں تو ادا ہو نہیں سکتیں، پچاس کیونکر پڑھتے، حدیث شریف سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رب العالمین عرش کے اوپر ہے، ورنہ بار بار نبی اکرم ﷺ کس کے پاس جاتے تھے، اور اس سے جہمیہ، معتزلہ اور منکرین صفات کا رد ہوتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کو جہت اور مکان سے منزہ و پاک جانتے ہیں، اور لطف یہ ہے کہ باوجود اس کے پھر اس کو ہر جہت اور ہر مکان میں سمجھتے ہیں، یہ حماقت نہیں تو کیا ہے، اگر اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ) ہر جہت اور ہر مکان میں ہوتا تو نبی اکرم ﷺ کو ساتوں آسمانوں کے اوپر جانے کی کیا ضرورت تھی؟۔