You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى ذَلِكَ الْجِذْعِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: هَلْ لَكَ أَنْ نَجْعَلَ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَتُسْمِعَهُمْ خُطْبَتَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ» فَصَنَعَ لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَهِيَ الَّتِي أَعْلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا وُضِعَ الْمِنْبَرُ، وَضَعُوهُ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي هُوَ فِيهِ، فَلَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الْمِنْبَرِ، مَرَّ إِلَى الْجِذْعِ الَّذِي كَانَ يَخْطُبُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا جَاوَزَ الْجِذْعَ، خَارَ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا سَمِعَ صَوْتَ الْجِذْعِ، فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى، صَلَّى إِلَيْهِ، فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُيِّرَ أَخَذَ ذَلِكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَكَانَ عِنْدَهُ فِي بَيْتِهِ حَتَّى بَلِيَ، فَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا
It was narrated from Tufail bin Ubayy bin Ka’b that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray facing the trunk of a date- palm tree when the mosque was still a hut, and he used to deliver the sermon leaning on that trunk. A man from among his Companions said: ‘Would you like us to make you something upon which you can stand on Fridays so that the people will be able to see you and hear your sermon?’ He said: ‘Yes.’ So he made three steps for him, as a pulpit. When they put the pulpit in place, they put it in the place where it stands now. When the Messenger of Allah (ﷺ) wanted to stand on the pulpit, he passed by the tree trunk from which he used to deliver the sermon, and when he went beyond the trunk, it moaned and split and cracked. The Messenger of Allah (ﷺ) came down when he heard the voice of the trunk, and rubbed it with his hand until it fell silent. Then he went back to the pulpit and when he prayed, he prayed facing it. When the mosque was knocked down (for renovation) and (the pillars, etc.) were changed, Ubayy bin Ka’b took that trunk and kept it in his house until it became very old and the termites consumed it and it became grains of dust.”
ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب مسجد نبوی ایک چھپر کی صورت میں تھی تو رسول اللہ ﷺ کھجور کے ایک تنے کی طرف ( منہ کر کے) نماز پڑھا کرتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے۔ ایک صحابی نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے لیے کوئی ایسی چیز نہ بنا دیں جس پر آپ جمعے کے دن (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہوا کریں تاکہ لوگ آپ کی طرف متوجہ ہو سکیں اور آپ کا خطبہ (اچھی طرح) سن سکیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ اس نے آپ کے لیے( منبر کے) تین درجے بنا دیے۔ وہی( تین سیڑھایاں) اب(موجود) منبر کا سب سے بالائی حصہ ہے۔ جب منبر تیار ہوگیا تو صحابہ کرام نے اسے اسی مقام پر رکھا جہاں وہ اب ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ اٹھ کر منبر پر جانے لگے تو اس تنے کے پاس سے گزرے جس سے ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ جب آپ اس سے آگے بڑھے تو وہ زور زور سے رونے لگا حتی کہ ( شدتِ غم سے) اس کی آواز پھٹ گئی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے تنے( کے رونے ) کی آواز سنی تو (منبر سے) نیچے تشریف لے آئے ، اس( تنے) پر ہاتھ پھیرتے رہے حتی کہ وہ خاموش ہوگیا۔ اس کے بعد آپ پھر منبر پر تشریف لے گئے۔ آپ جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے پیچھے نماز پڑھتے تھے ۔جب مسجد نبوی کو( دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے) منہدم کیا گیا اور مسجد کی عمارت میں تبدیلی( اور توسیع) کی گئی تو تنا ابی بن کعب ؓ نے لے لیا، وہ ان کے پاس ان کے گھر ہی میں رہا حتی کہ بہت پرانا ہوگیا، پھر اسے دیمک نے کھالیا اور وہ ریزہ ریزہ ہوگیا۔
اس حدیث میں نبی اکرم ﷺ کا ایک مشہور معجزہ مذکور ہے، یعنی لکڑی کا آپ ﷺ کی جدائی کے غم میں رونا، نیز اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر چیز میں نفس اور جان ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید نہیں کہ وہ جس کو چاہے قوت گویائی عطا کر دے، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو کہ منبر نبوی کی تین سیڑھیاں تھیں۔