You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا، فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ، قَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ، تَعْلُقُ بِشَجَرِ الْجَنَّةِ» قَالَ: بَلَى، قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ
It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik, about Ka’b: “When Ka’b was dying, Umm Bishr bint Bara’ bin Ma’rur came to him and said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! If you meet so-and-so, convey Salam to him from me.’ He said: ‘May Allah forgive you, O Umm Bishr! We are too busy to think of that.’ She said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! Did you not hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: “The souls of the believers are in green birds, eating from the trees of Paradise”?’ He said: ‘Yes.’ She said: ‘That is what I mean.’”
عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنے والد کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ جب کعب ؓ کی وفات کا وقت آیا( اور موت کے آثار ظاہر ہونے لگے) تو براء بن معرور ؓ کی بیٹی ام بشر ؓا ان کے پاس آئیں اور کہا: اے ابو عبدالرحمن (کعب بن مالک) ! اگر ( عالم ارواح مین) فلاں سے( حضرت بشر ؓ سے) آپ کی ملاقات ہو تو اسے میرا سلام کہہ دیجئے گا، انہوں نے کہا: ام بشر ! اللہ آپ کی مغفرت کرے، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہوگی؟ ام بشر ؓ نے کہا: ابو عبدالرحمن ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد مبارک نہیں سنا: ’’مومنوں کی روحیں سبز پرندوں میں ہیں، جنت کے درختوں سے( پھل) کھاتی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا: ہاں( یہ تو سنا ہے۔) انہوں نے کہا: میرا بھی یہی مطلب ہے۔
سنن الترمذی/فضائل الجہاد ۱۳ (۱۶۴۱)، سنن النسائی/الجنائز ۱۱۷ (۲۰۷۵)،(تحفة الأشراف:۱۱۱۴۸)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز ۱۶ (۴۹)، مسند احمد (۳/۴۵۵،۴۵۶،۴۶۰،۶/۳۸۶،۴۲۵)