You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آذِنُونِي بِهِ» فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا ذَاكَ لَكَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ، أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: {وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا، وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} [التوبة: 84] (قال ابو عبداللہ :فی ھذا الحدیث من الفقہ ان القیام علی الفبر بر للحی)
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “When ‘Abdullah bin Ubayy died, his son came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, give me your shirt so that I may shroud him in it.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Notify me when he is ready (i.e., when he has been washed and shrouded).’ When the Prophet (ﷺ) wanted to offer the funeral prayer for him: ‘You should not do that.’ The Prophet (aw) offered the funeral prayer for him, and the Prophet (ﷺ) said to him: ‘I have been given two choices: “...ask forgiveness for them (hypocrites) or ask not forgiveness for them...’” [9:80] Then Allah revealed: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.’” [9:84]
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جب عبداللہ بن اُبی مرا تو اس کے بیٹے نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اپنی قمیص عنایت فرمایئے ،میں اس (قمیص) میں اسے کفناؤں گا تو رسول اللہ ﷺ : ’’مجھے اس (کا جنازہ تیار ہونے) کی اطلاع دینا۔‘‘ جب نبی ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھنے کا ارادہ فرمایا تو عمر بن خطاب ؓ نے کہا: یہ آپ کے لائق نہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے دو چیزوں میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار ہے( کیوں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ( اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ)’’آپ ان کے لیے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں (برابر ہے۔‘‘۹تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:(وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ )’’(اے نبی!) ان میں سے جو مر جائے آپ اس کی نماز( جنازہ) ہرگز نہ پڑھیں اور نہ کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ ‘‘ امام ابن ماجہ ؓ فرماتے ہیں: اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ کسی زندہ شخص کا قبر پر کھڑے ہونا( اور میت کے لیے دعا کرنا) نیکی ہے۔