You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَّةِ مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ؟ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا، كُلُّ خَيْرٍ قَدْ آتَانِيهِ اللَّهُ، فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: «أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا» ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: «سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا» قَالَ: فَالْتَفَتَ، فَرَأَى رَجُلًا يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ، فَقَالَ: «يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ يَقُولُ: حَدِيثٌ جَيِّدٌ وَرَجُلٌ ثِقَةٌ
It was narrated that basher bin Khasasiyyah said: “While I was walking with the Messenger of Allah (ﷺ) he said: ‘O son of Khasasiyyah, why are you angry with Allah when you are walking with the Messenger of Allah?’ I said: ‘O Messenger of Allah! I am not angry with Allah at all. Allah has bestowed all good on me.’ Then he passed by the graves of the Muslims and said: ‘They have caught up with a great deal of good.’ Then he passed by the graves of the idolaters and said: ‘They died before a great deal of good came to them.’ Then he turned and saw a man walking between the graves in his shows and he said: ‘O you with the shows, take them off.’”
بشیر ابن خصاصیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: ’’اے ابن خصاصیہ ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے( حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہوگیا ہے کہ) تو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا ہے؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’انہیں بہت بھلائی مل گئی۔ ‘‘ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔ ‘‘ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے جوتوں والے! انہیں اتار دے۔‘‘ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی بن سمیر ثقہ ہے۔
English reference : Vol. 1, Book 6, Hadith 1568 Arabic reference : Book 6, Hadith 1635