You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَيْ أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ اشْتَكَى فَعَلَقَ يَنْفُثُ فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ بِنَفْثَةِ آكِلِ الزَّبِيبِ وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فَلَمَّا ثَقُلَ اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنْ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَأَنْ يَدُرْنَ عَلَيْهِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ بِالْأَرْضِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّهِ عَائِشَةُ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
It was narrated that ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah said: “I asked ‘Aishah: ‘O mother! Tell me about the sickness of the Messenger of Allah (ﷺ).’ She said: ‘He felt pain and started to spit (over his body), and we began to compare his spittle to the spittle of a person eating raisins. Like a person eating raisins and spitting out the seeds. He used to go around among his wives, but when he became ill, he asked them permission to stay in the house of ‘Aishah and that they should come to him in turns.’ She said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me, (supported) between two men, with his feet making lines along the ground. One of them was ‘Abbas.’ I told Ibn ‘Abbas this Hadith and he said: ‘Do you know who the other man was whom ‘Aishah did not name? He was ‘Ali bin Abu Talib.’”
عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں عائشہ ؓا سے استفسار کرتے ہوئے کہا: امی جان! مجھے اللہ کے رسول ﷺ کے( قریب وفات) مرض کے متعلق بتایئے۔ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ بیمار ہوگئے۔ آپ پھونک مارنے لگے۔ ہم آپ کی پھونک کو منقیٰ کھانے والے کی پھونک سے تشبیہ دیتے تھے۔ آپ بارے بارے ازواج مطہرات کے ہاں اقامت فرماتے تھے۔ جب آپ زیادہ بیمار ہوگئے تو امہات المومنین سے اجازت طلب کی کہ نبی ﷺ خود عائشہ ؓا کے گھر میں ٹھہرے رہیں اور ازواج مطہرات اپنی اپنی باری پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی رہیں۔ ام المومنین ؓا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ دو آدمیوں کے درمیان( ان کے سہارے سے چلتے ہوئے) میرے گھر میں داخل ہوئے اور ( ضعف کی وجہ سے) آپ کے قدم مبارک زمین پر لکیر بناتے آ رہے تھے۔ ان دو حضرات میں سے ایک عباس ؓ تھے۔ (عبیداللہ بیان کرتے ہیں) میں نے یہ حدیث ابن عباس ؓ کے سامنے بیان کی۔ انہوں نے فرمایا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ دوسرے صاحب کون تھے جن کا عائشہ ؓا نے نام نہیں لیا؟ وہ علی بن ابی طالب ؓ تھے۔
یعنی انگور کھانے والا منہ سے بیج نکالنے کے لیے جس طرح پھونکتا ہے اس طرح آپ پھونک رہے تھے۔