You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى مَا يَفِيضُ بِهَا لِسَانُهُ
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say, during the illness that would be his last: “The prayer, and those whom your hands possess.”* And he kept on saying it until his tongue could no longer utter any words.
ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت ہے کہ جس مرض میں رسول اللہ ﷺ نے انتقام فرمایا، اس کے دوران میں آپ فرمایا کرتےتھے: ’’نماز( کی حفاظت کرو)اور( ان لونڈی غلاموں کی) جو تمہارے ہاتھوں کی ملکیت ہیں۔ ‘‘ آپ نے یہ الفاظ باربار فرمائے حتی کہ آپ کی زبان مبارک رک گئی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کو نماز کا بڑا خیال تھا کیونکہ نماز توحید باری تعالیٰ کے بعد اسلام کا سب سے اہم اور بنیادی رکن ہے، اسی لئے وفات کے وقت بھی آپ نے اس کے لئے وصیت فرمائی، مطلب یہ تھا کہ نماز کی محافظت کرو، وقت پر پڑھو، شرائط اور ارکان کے ساتھ ادا کرو، دوسرا اہم مسئلہ لونڈی اور غلام کا تھا، آپ کی وصیت کا مقصد یہ تھا کہ لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور ان پر ظلم نہ کریں۔ جو لوگ غلامی کی وجہ سے اسلام پر تنقید کرتے ہیں ان کو یہ خبر نہیں ہوئی کہ درحقیقت غلامی کیا ہے گویا فرزندی میں لینا ہے اور اپنی اولاد کی طرح ایک بے وارث شخص کی پرورش کرنا ہے، اس میں عقلاً کون سی قباحت ہے؟ بلکہ قیدیوں کے گزارے کے لئے اس سے بہتر دوسری کوئی صورت عقل ہی میں نہیں آتی، البتہ اس زمانہ میں بعض جاہل لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کرتے تھے تو یہ بری بات ہے، مگر دین اسلام پر یہ تنقید صحیح نہیں ہے کیونکہ اسلام نے تو ایسے برتاؤ سے منع کیا ہے، اور ان کے ساتھ بار بار نیک سلوک کرنے کی وصیت کی ہے یہاں تک نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک اسی پر بے قابو ہو گئی، اور آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی ﷺ۔