You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: " قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ: يَا أَنَسُ كَيْفَ سَخَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا التُّرَابَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ " وحَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ، قَالَتْ: حِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «وَا أَبَتَاهُ، إِلَى جِبْرَائِيلَ أَنْعَاهُ، وَا أَبَتَاهُ، مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ، وَا أَبَتَاهُ، جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ، وَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ» قَالَ حَمَّادٌ فَرَأَيْتُ ثَابِتًا حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَكَى حَتَّى رَأَيْتُ أَضْلَاعَهُ تَخْتَلِفُ.
It was narrated that Anas bin Malik said: “Fatimah said to me: ‘O Anas, how did you manage to scatter dust on the Messenger of Allah (ﷺ)?’” And Thabit narrated to us from Anas that Fatimah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) passed away: ‘O my father! To Jibra’il we announce his death; O my father, how much closer he is now to his Lord; O my father, the Paradise of Firdaws is his abode; O my father, he has answered the call of his Lord.”
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے فاطمہ ؓا نے فرمایا:انس! تمہارے دلوں نے یہ کیسے گوارا کیا کہ تم اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ ﷺ ( جسد اطہر) پر مٹی ڈال دو؟انس ؓ نے( مزید) فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو فاطمہ ؓا نے فرمایا: ہائے ابا جان! جبریل کو آپ کی وفات کی خبر دیتی ہوں۔ ہائے ابا جان! آپ کو اپنے رب کا کتنا قرب حاصل ہے۔ ہائے ابا جان! جنت الفردوس آپ کا ٹھکانا ہے۔ ہائے ابا جان! رب نے آپ کو بلایا اور آپ نے اس کے بلاوے پر لبیک کہہ دیا۔ حماد بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے (اپنے استاد اور انس ؓ کے شاگرد) جناب ثابت ؓ کو دیکھا کہ جب انہوں نے یہ حدیث بیان فرمائی تو بہت روئے حتی کہ آپ کی پسلیاں اوپر نیچے ہوتی نظر آتیں۔
نبی اکرم ﷺکی وفات کے چھ ماہ بعد آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال آپ کی پیش گوئی کے مطابق ہو گیا، اور چہیتی بیٹی اپنے باپ سے جا ملیں، اب کوئی یہ نہ سمجھے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جو یہ کلمات سخت رنج کی حالت میں فرمائے یہ نیاحت میں داخل ہیں جب کہ وہ منع ہے واضح رہے کہ نیاحت وہ ہے جو چلا کر بلند آواز سے ہو، نہ وہ جو آہستہ سے کہا جائے، اور اگر یہ نیاحت ہوتی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا اسے ہرگز نہ کرتیں۔