You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا خَالِي مُحَمَّدُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الْمُصَلِّي يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ قَدَمَيْهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ جَبِينِهِ فَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ الْقِبْلَةِ وَكَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَكَانَتْ الْفِتْنَةُ فَتَلَفَّتَ النَّاسُ يَمِينًا وَشِمَالًا
It was narrated that Umm Salamah bint Abi Umayyah, the wife of the Prophet (ﷺ), said: “At the time of the Messenger of Allah (ﷺ), if a person stood to pray, his gaze would not go beyond his feet. When the Messenger of Allah (ﷺ) died, if a person stood to pray, his gaze would not go beydon the place where he put his forehead when prostrating. Then Abu Bakr died and it was ‘Umar (the caliph). So, when any person stood to pray his gaze would not go beyond the Qiblah. Then came the time of ‘Uthman bin ‘Affan, and there was Fitnah (tribulation, turmoil), and the people started to look right and left.”
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام سلمہ بنت ابو امیہ ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگوں کی یہ حالت تھی کہ جب آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نظر قدموں سے آگے نہ بڑھتی جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو لوگوں کی یہ حالت ہوگئی کہ جب کوئی شخص نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نظر اس کی پیشانی رکھنے کی جگہ (سجدے کی جگہ) سے آگے نہیں بڑھتی تھی، پھر ابو بکر فوت ہوگئے اور عمر (خلیقہ) مقرر ہوگئے تو لوگوں کی یہ حالت ہوگئی کہ جب کوئی شخص نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ فبلے کی طرف سے نہیں ہٹتی تھی‘پھر حضرت عثمان بن عفان ؓ(خلیفہ)مقرر ہوئے تو(ان کے دور حکومت میں)فتنہ برپا ہوا اور(فتنے کے اس دور میں)لوگ(نماز میں)دائیں بائیں جھانکنے لگے۔