You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ وَدَاوُدُ بْنُ رَشِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بِشْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The cupper and the one for whom cupping is done both break their fast.”
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سینگی لگانے والے اور لگوانے والے نے روزہ کھول دیا۔‘‘
یہ حدیث تواتر کے درجے کو پہنچی ہوئی ہے، اور اس بارے میں نص ہے کہ پچھنا (سینگی) لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اکثر فقہائے حدیث جیسے احمد، اسحاق بن راہویہ، ابن خزیمہ اور ابن المنذر کا یہی مذہب ہے، اور اسی کو محققین علماء جیسے شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم نے اختیار کیا ہے، اور یہ مذہب صحیح اور قیاس کے موافق ہے، حجامت قے کی طرح ہے، اور جب کوئی عمداً قے کرے تو قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن مالک، ابوحنیفہ، شافعی اور جمہور علماء اس کے جواز کے قائل ہیں اور اس حدیث کی تاویل میں ان کے مختلف اقوال ہیں ایک قول یہ ہے کہ «أفطر الحاجم والمحجوم» کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ کو افطار کے لیے پیش کر دیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون چوس رہا ہو تو خون کا قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے: «رخص النبي بعد في الحجامة للصائم وكان أنس يحتجم وهو صائم»۔