You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، يَقُولُ: «شَرُّ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ، وَخَيْرُ قَتِيلٍ مَنْ قَتَلُوا، كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، قَدْ كَانَ هَؤُلَاءِ مُسْلِمِينَ فَصَارُوا كُفَّارًا» قُلْتُ: يَا أَبَا أُمَامَةَ، هَذَا شَيْءٌ تَقُولُهُ؟ قَالَ: بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abu Ghalib narrated that Abu Umamah said: (The Khawarij) are the worst of the slain who are killed under heaven, and the best of the slain are those who were killed by them. Those (Khawarij) are the dogs of Hell. Those people were Muslims but they became disbelievers. I said: O Abu Umamah, is that your opinion? He said: Rather I heard it from the Messenger of Allah.
حضرت ابو غالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ ؓ نے فرمایا : یہ لوگ (خارجی) آسمان کے نیچے قتل ہونے والے بدترین افراد ہیں اور جنہیں یہ لوگ قتل کر دیں وہ بہترین مقتول (شہید) ہیں۔ یہ جہنمیوں کے کتے ہیں، یہ مسلمان تھے، پھر کافر ہوگئے۔ میں نے کہا: ابو امامہ! کیا یہ آپ کی( اپنی رائے ہے؟ انہوں نے کہا: بلکہ میں نے رسول اللہ ﷺسے یہ بات سنی ہے۔
یعنی اس قتل و غارت گری میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہوگئے، جب کہ دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا: «لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض» اے مسلمانو! میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو ، زمانہ جاہلیت میں عربوں میں قبائلی نظام کے تحت چھوٹے چھوٹے مسائل کے تحت آئے دن آپس میں خونریزی اور قتل و غارت گری کے واقعات پیش آتے تھے، انسانی جان کی کوئی قیمت نہ تھی، اسلام نے انسانی جانوں کا بڑا احترام کیا، اور بلا کسی واقعی سبب کے خونریزی کو بہت بڑا گناہ اور جرم قرار دیا، اب نو مسلم معاشرہ ایک نظم و ضبط میں بندھ گیا تھا، جرائم پر حدود قصاص اور دیت کا ایک مستقل نظام تھا، اس لئے نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو عہد جاہلیت کے غلط طریقے پر اس حدیث میں تنبیہ فرمائی، اور ایسے اسلوب میں خطاب کیا کہ حقیقی معنوں میں لوگ ہنگامہ آرائی اور قتل و غارت گری اور خونریزی سے اپنے آپ کو دور رکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آپ ﷺ نے اس طرح تربیت فرمائی تھی کہ دوبارہ وہ عہد جاہلیت کے کاموں سے اپنے آپ کو دور رکھنے میں غایت درجہ کا لحاظ رکھتے تھے، تاکہ ان کے اعمال اکارت اور بے کار نہ جائیں۔