You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، اشْتَرَطَ عَلَيْهِمْ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ، وَكُلَّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ، يَعْنِي الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، وَقَالَ لَهُ أَهْلُ خَيْبَرَ: نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ، فَأَعْطِنَاهَا عَلَى أَنْ نَعْمَلَهَا وَيَكُونَ لَنَا نِصْفُ الثَّمَرَةِ وَلَكُمْ نِصْفُهَا، فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ، بَعَثَ إِلَيْهِمُ ابْنَ رَوَاحَةَ، فَحَزَرَ النَّخْلَ، وَهُوَ الَّذِي يَدْعُونَهُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ، فَقَالَ: فِي ذَا كَذَا وَكَذَا، فَقَالُوا: أَكْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، فَقَالَ: فَأَنَا أَحْزِرُ النَّخْلَ، وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ، قَالَ: فَقَالُوا: هَذَا الْحَقُّ، وَبِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، فَقَالُوا: قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَ بِالَّذِي قُلْتَ
Ibn Abbas narrated that: when the Prophet conquered Khaibar, he stipulated that the land, and all the yellow and white, meaning gold and silver belonged to him. The people of Khaibar said to him: “We know the land better, so give it to us so that we may work the land, and you will have half of its produce and we will have half.” He maintained that, he gave it to them on that basis. When the time for the date harvest came, he sent Ibn Rawahah to them. He assesses the date palms, and he said: “For this tree, such and such (amount).” They said: “You are demanding too much of us, O Ibn Rawahah!” He said: “This is my assessment and I will give you half of what I say.” They said: “This is fair, and fairness is what haven and earth are based on.” They said: “We Agree to take (accept) what you say.”
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ نے خیبر فتح کیا تو ان سے یہ طے کیا کہ زمین اور تمام سونا چاندی نبی ﷺ کا ہو گا۔خیبر والوں نے کہا: ہم لوگ زمین (کی کاشت اور دیکھ بھال) سے زیادہ واقف ہیں تو یہ زمین ہمیں (کاشت کے لیے) اس شرط پر دے دیجئے کہ ہم اس میں (زراعت کا) کام کریں اور پھلوں کا نصف ہمارا ہو، نصف تمہارا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے انہیں اس شرط پر وہ زمین دے دی۔ جب کجھوروں کے پھل اتارنے کا وقت آیا تو آپ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کو ان کے پاس بھیجا۔ انہوں نے کجھوروں (کے پھل) کا اندازہ لگایا، مدینے والے اندازہ لگانے کو خرص کہتے تھے، اور فرمایا: اس باغ میں اتنا پھل ہے۔ انہوں نے کہا: ابن رواحہ! آپ نے (صحیح مقدار سے) زیادہ اندازہ لگایا ہے۔ انہوں نے فرمایا: تب میں کھجوروں کا اندازہ لگا جر جو مقدار معتین کرتا ہوں اس کا نصف تمہیں دے دوں گا۔ انہوں (یہودیوں ) نے کہا: یہی حق ہے، اسی پر آسمان اور زمین قائم ہیں۔ اور کہا: ہم اتنا ہی لینے پر راضی ہیں جتنا آپ کہتے ہیں۔