You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي» ، قَالَتْ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ، فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ
It was narrated that Ibn'Abbas said: 'Aisha arranged a marriage for a female relative of hers among the Ansar. The Messenger of Allah came and said: Have you taken the girl (to her husbands house)?” They said: “Yes.” He said: “Have you sent someone with her to sing?” She said: “No.” The Messenger of Allah said: “The Ansar are People with romantic feelings. Why don't you send someone with her to say: 'We have come to you, we have come to you, may Allah bless you and us?'”
حضرت عبداللہ بن عبس ؓ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ ؓا نے اپنی ایک رشتہ دار انصاری لڑکی کی شادی کی۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا: تم لوگوں نے لڑکی کو رخصت کر دیا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: کیا تم نے اس کے ساتھ کسی کو بھیجا ہے جو گیت گائے؟ ام المومنین ؓا نے کہا: جی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انصار لوگ گیت وغیرہ پسند کرتے ہیں۔ (بہتر ہوتا) اگر تم اس کے ساتھ (کسی کو) بھیجتے جو کہتا: (اتيناكم اتيناكم‘ فحيانا وحياكم) ہم تمہارے پاس آئے ہیں۔ ہم تمہارے پاس آئے ہیں۔ ہمیں بھی مبارک، تمہیں بھی مبارک۔
دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ مکہ سے چل کر مدینہ پہنچے تو انصار کی لڑکیاں راستوں پر گاتی بجاتی نکلیں، اور آپ ﷺ کی آمد پر کی خوشی میں کہا: «طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مٍنْ ثَنِيَّاتِ الْوَدَاعِ وَجَبَ الشُّكْرُ عَلَيْنَا مَا دَعَا للهِ دَاع» آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی تم سے محبت رکھتا ہے اصل یہ ہے کہ «الأعمال بالنیات»، ان لڑکیوں کو گانے سے اور کوئی غرض نہ تھی سوا اس کے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی میں ایسا کرتی تھیں، اور یہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں بلکہ کمسن اور نابالغ تھیں، اور آپ ﷺ کے تشریف لانے کی خوشی میں معمولی طور سے گانے بجانے لگیں، یہ مباح ہے اس کی اباحت میں کچھ شک نہیں۔ ابن القیم زاد المعاد میں لکھتے ہیں کہ لڑکیوں کے استقبال کا یہ واقع غزوہ تبوک سے واپسی کا ہے۔