You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا، مَا نَأْتِي مِنْهَا، وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: «احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: «إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُرِيَهَا أَحَدًا، فَلَا تُرِيَنَّهَا» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: «فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ»
Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather said: “I said: 'O Messenger of Allah, with regard to our 'Awrah, what may we uncover of it and what must we conceal?' He said: 'Cover your 'Awrah, except from your wife and those whom your right hand possesses.' I said: 'O Messenger of Allah, what if the people live close together?' He said: 'If you can make sure that no one sees it, then do not let anyone see it.' I said: 'O Messenger of Allah, what if one of us is alone?' He said: 'Allah is more deserving that you should feel shy before Him than People.' ”
حضرت بہز بن حکیم اپنے والد حضرت حکیم بن معاویہ ؓ اور وہ (اپنے والد) بہز کے دادا (حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری ؓ) سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! اعضائے مستورہ میں سے ہمیں کس چیز کے ظاہر کرنے کی اجازت ہے اور کس چیز کی ممانعت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: بیوی اور لونڈی کے سوا سب سے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھ۔ میں نے عرض کیا: یہ ارشاد فرمائیے کہ اگر لوگ اکٹھے ہوں (یا اکٹھے رہتے ہوں؟) فرمایا: اگر یہ ممکن ہو کہ اسے کوئی نہ دیکھے تو ہرگز کسی کی نظر اس پر نہ پڑنے دے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی اکیلا ہو؟ فرمایا: تب بھی لوگوں سے زیادہ اللہ کا حق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
آپ ﷺ نے کسی طرح کشف ستر کی اجازت نہ دی، اب جو لوگ حمام میں نہلانے والوں یا حجام کے سامنے ننگے ہو جاتے ہیں، یا عورتیں ایک دوسری کے سامنے، یہ شرعی نقطہء نظر سے بالکل منع ہے، بوقت ضرورت تنہائی میں ننگے ہونا درست ہے،جیسے نہاتے وقت یہ نہیں کہ بلاضرورت ننگے ہو کر بیٹھے، اللہ تعالی سے اور فرشتوں سے شرم کرنا چاہئے، سبحان اللہ جیسا شرم و حیا کا اعتبار دین اسلام میں ہے ویسا کسی دین میں نہیں ہے، یہود اور نصاری ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں، اور مشرکین عہد جاہلیت میں جاہلیت کے وقت ننگے ہو کر طواف اور عبادت کیا کرتے تھے، اور اب بھی یہ رسم ہندوؤں میں موجود ہے، مگر اسلام نے ان سب ہی باتوں کو رد کر دیا، تہذیب، حیاء اور شرم سکھائی۔