You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: كَانَتْ يَهُودُ تَقُولُ: مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا، كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} [البقرة: 223]
It was narrated from Muhammad bin Munkadir: that he heard Jabir bin 'Abdullah say: “The Jews used to say that if a man has intercourse with a woman in her vagina from the back, the child would have a squint. Then Allah, Glorious is He, revealed: 'Your wives are a tilth for you, so go to your tilth, when or how you will.' ”
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: یہودی کہا کرتے تھے کہ جو کوئی پچھلی طرف سے ہو کر عورت سے اگلی جگہ میں مباشرت کرتا ہے، اس کا بیٹا بھینگا پیدا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی: (نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا۟ حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں۔ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔
انصار بھی یہود کی پیروی کرتے تھے، اور کہتے تھے کہ جو کوئی دبر کی طرف سے قبل میں جماع کرے تو لڑکا بھینگا (احول) ہو گا، اللہ تعالی نے اس کو باطل کیا، اور اگلی شرمگاہ میں ہر طرح سے جماع کو جائز رکھا، مسند احمد میں ہے کہ انصار کی ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: عورت سے اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے؟ تو آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: میں ہلاک ہو گیا، آپ ﷺ نے فرمایا: کیوں ؟ انہوں نے کہا میں نے رات کو اپنے پالان (عورت) کو الٹا کیا، آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، تب یہ آیت اتری، یعنی اختیار ہے آگے سے جماع کرو یا پیچھے سے، لیکن دخول ضروری ہے کہ قبل (اگلی شرمگاہ) میں ہو، اور فرمایا: بچو حیض سے اور دبر سے لہذا آیت کا یہ مطلب نہیں کہ دبر (پاخانہ کا مقام) میں دخول کرنا جائز ہے، طیبی نے کہا: اجنبی عورت سے اگر دبر میں جماع کیا تو وہ زنا کے مثل ہے، اور جو اپنی عورت یا لونڈی سے کیا تو حرام کام کا مرتکب ہوا، لیکن اس پر حد نہ جاری ہو گی، اور امام نووی کہتے ہیں کہ مفعول (جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا) اگر چھوٹا یا پاگل ہو یا اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو تو ایسا فعل کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔