You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَحَقَّ مَوَالِيهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ» قَالَ صَالِحٌ: قَالَ الشَّعْبِيُّ: «قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ، إِنْ كَانَ الرَّاكِبُ لَيَرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ»
It was narrated from Abu Musa that the Messenger of Allah said: 'Whoever has a slave woman and teaches her good manners and educates her, then sets her free and marries her, will have two rewards. Any man from among the People of the Book who believed in his Prophet and believed in Muhammad will have two rewards. Any slave who does his duty towards Allah and towards his masters will have two rewards.” (Sahih)(one of the narrators) Salih said: “Sha'bi said: 'I have given this (Hadith) to you for little effort on your part. A rider would travel to Al-Madinah for less than this.' ”
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کی کوئی لونڈی ہو اور وہ اسے اچھے طریقے سے ادب تمیز سکھائے اور اچھی تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، اس کے لیے دو ثواب ہیں۔ اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا اور حضرت محمد ﷺ پر بھی ایمان لایا، اس کے لیے دو ثواب ہیں اور وہ غلام انسان جو اپنے ذمے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہے اور اپنے مالکوں کا حق بھی ادا کرتا ہے، اس کے لیے دو ثواب ہیں۔ امام شعبی نے (اپنے شاگرد کو یہ حدیث سنا کر) فرمایا: میں نے تجھے یہ حدیث مفت ہی دے دی ہے، حالانکہ اس سے کم تر حدیث کے لیے مدینے کا سفر کیا جاتا تھا۔
یعنی ایک اجر اس کے آزاد کرنے کا، اور دوسرا اجر اس کی تعلیم یا نکاح کا، اب اہل حدیث کا قول یہ ہے کہ اپنی لونڈی کو آزاد کرے اور اسی آزادی کو مہر مقرر کر کے اس سے نکاح کر لے تو جائز ہے۔ ۲؎: امام شعبی (عامر بن شراحیل) کوفہ میں تھے، ان کے عہد میں کوفہ سے مدینہ تک دو ماہ کا سفر تھا، مطلب یہ ہے کہ ایک ایک حدیث سننے کے لئے محدثین کرام دو دو مہینے کا سفر کرتے تھے، سبحان اللہ، اگلے لوگوں کو اللہ بخشے اگر وہ ایسی محنتیں نہ کرتے تو ہم تک دین کیوں کر پہنچتا۔