You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا عَلِمْتُ حَتَّى دَخَلَتْ عَلَيَّ زَيْنَبُ بِغَيْرِ إِذْنٍ وَهِيَ غَضْبَى، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَسْبُكَ إِذَا قَلَبَتْ بُنَيَّةُ أَبِي بَكْرٍ ذُرَيْعَتَيْهَا، ثُمَّ أَقَبَلَتْ عَلَيَّ، فَأَعْرَضْتُ عَنْهَا، حَتَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دُونَكِ، فَانْتَصِرِي» ، فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا، حَتَّى رَأَيْتُهَا وَقَدْ يَبِسَ رِيقُهَا فِي فِيهَا، مَا تَرُدُّ عَلَيَّ شَيْئًا، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ
Urwah bin Zubair narrated that 'Aishah said: I did not know until Zainab burst in on me without permission and she was angry. Then she said: 'O Messenger of Allah, is it enough for you that the young daughter of Abu Bakr waves her hands in front of you?' Then she turned to me, but I ignored her until the Prophet said: 'You should say something to defend yourself.' So I turned on her, (and replied to her) until I saw that her mouth had become dry, and she did not say anything back to me. And I saw the Prophet with his face shining. (Hasan).
حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ ؓا نے فرمایا: مجھے پتہ بھی نہ چلا حتی کہ زینب ؓا بغیر اجازت ہی میرے حجرے میں آ گئیں، وہ (اس وقت) بہت غصے میں تھیں۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ابوبکر کی بچی آپ کے سامنے ننھے ننھے بازو ہلاتی ہے تو کیا آپ کو یہی بات کافی ہوتی ہے؟ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئیں (اور غصے کااظہار کرنے لگیں) میں نے منہ پھیر لیا۔ (اور ان کی باتوں کا کوئی جواب نہ دیا کہ کہیں نبی ﷺ کو ناگوار نہ گزرے۔) حتی کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تم بھی بدلہ لے لو۔ میں ان کی طرف پلٹی (اور خوب جواب دیا) حتی کہ میں نے دیکھا کہ ان کے منہ میں لعاب خشک ہو گیا ہے اور وہ میری باتوں کا کوئی جواب نہیں دے رہی ہیں، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کا چہرہ مبارک چمک رہا تھا۔
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا خاندان قریش کی حسین و جمیل اور صاحب حسب و نسب خاتون تھیں، اور رسول اکرم ﷺ کی بیویوں میں انہی کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی برابری کا دعوی تھا، وہ کہتی تھیں: میرا نکاح اللہ تعالی نے سات آسمانوں کے اوپر کیا اور تمہارا نکاح تمہارے گھر والوں نے کیا، وہ غصہ میں اس وجہ سے تھیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف آپ ﷺ کی توجہ زیادہ تھی، اور وہ آپ سے شکایت کر رہی تھیں، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو انہوں نے حقارتاً «بُنَيَّةُ» (جو تصغیر ہے بنت کی) کہا یعنی چھوٹی لڑکی، چھوکری، آپ تو عائشہ کے شیدائی اور ان پر فریفتہ ہیں، دوسری بیویوں کی آپ کو فکر ہی نہیں ہے، نہ کسی کا آپ کو خیال ہے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی قمیص الٹی اور بانہہ کھولی، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا جواب دینا اور ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا کا ہار جانا جو ناحق شکایت کرتی تھیں، اس سے آپ کو خوشی ہوئی اور اس کے نتیجے میں آپ کا چہرہ کھل اٹھا، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے زینب رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تم نہیں جانتی ہو یہ ابوبکر کی بیٹی ہے ۔ سوکنوں کی یہ وقتی غیرت والی لڑائی عائلی زندگی کا ایک خوش کن لازمہ ہے، اس میں شوہر کی عقلمندی اور اس کے حلم و صبر کا امتحان بھی ہے۔