You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَدَّ ابْنَتَهُ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بَعْدَ سَنَتَيْنِ بِنِكَاحِهَا الْأَوَّلِ»
It was narrated from Ibn 'Abbas that: the Messenger of Allah returned his daughter to Abul-'As bin Rabi' after two years, on the basis of the first marriage contract.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی (حضرت زینب ؓا) کو دو سال کے بعد، پہلے نکاح کی بنا پر ہی، حضرت ابوالعاص بن ربیع ؓ کے پاس واپس بھیج دیا۔
چونکہ ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ نے صلح حدیبیہ (سن ۶ ہجری) سے پہلے اسلام قبول کر لیا تھا اس لیے زینب رضی اللہ عنہا کی واپسی کے لیے نئے نکاح کی ضرورت نہیں پڑی، مشرکین پر مسلمان عورتوں کو حرام قرار دینے کا ذکر صلح حدیبیہ کے مکمل ہونے کے بعد نازل ہونے والی آیت میں کیا گیا ہے، لہذا اس مدت کے دوران نکاح فسخ نہیں ہوا کیونکہ اس بارے میں کوئی شرعی حکم تھا ہی نہیں، اور جب نکاح فسخ نہیں ہوا تو نئے نکاح کی ضرورت پڑے گی ہی نہیں، رہی«عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ» والی روایت جو آگے آ رہی ہے تو وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کا معارضہ نہیں کر سکتی کیونکہ وہ حجاج بن أرطاۃ کی وجہ سے ضعیف ہے، یہاں یہ واضح رہے کہ زینب رضی اللہ عنہا نے ۲ ھ میں یا ۳ ھ کی ابتداء میں ہجرت کی، اور ان کی وفات ۸ ھ کے شروع میں ہوئی ہے، اس طرح ان کی ہجرت اور وفات کے درمیان کل پانچ برس چند ماہ کا وقفہ ہے، لہذا ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام اور زینب رضی اللہ عنہا کی ان کو واپسی اسی مدت کے دوران عمل میں آئی، اور صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کا قبول اسلام صلح حدیبیہ سے پہلے کا ہے، رہا یہ مسئلہ کہ زینب کی واپسی کتنے سال بعد ہوئی تو اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، بعض میں دو سال، بعض میں تین سال اور بعض میں چھ سال کا ذکر ہے، لیکن صحیح ترین روایت یہ ہے کہ ان کی واپسی تین سال بعد ہوئی تھی، تین سال مکمل تھے اور کچھ مہینے مزید گزرے تھے۔