You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ، وَلَا خُلُقٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ، لَا أُطِيقُهُ بُغْضًا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ، وَلَا يَزْدَادَ
It was narrated from Ibn 'Abbas that: Jamilah bint Salul came to the Prophet (ﷺ) and said: By Allah, I do not find any fault with Thabit regarding his religion nor his behavior, but I hate disbelief after becoming Muslim and I cannot stand him. The Prophet (ﷺ) said to her: 'WiIl you give him back his garden? She said: Yes. So the Messenger of Allah (ﷺ) told him to take back his garden from her and no more than that.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت جمیلہ بنت سلول ؓا نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کی قسم! میں ثابت (بن قیس بن شماس) ؓ کے دین اور اخلاق (کی کسی خرابی) کی وجہ سے ناراض نہیں لیکن مجھے مسلمان ہوتے ہوئے (خاوند کی) ناشکری کرنا اچاھ نہیں لگتا۔ مجھے وہ اتنے برے لگتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ تو نبی ﷺ نے اسے فرمایا: کیا تم اسے اس کا باغ واپس دے دو گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ثابت ؓ کو حکم دیا کہ ان سے باغ واپس لے لیں اور زائد کچھ نہ لیں۔
صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم اس کا باغ واپس کر دیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے؟ تو انہوں کہا: ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو، اس نے کہا: بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فلا جناح عليهما فيما افتدت به»، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہو جاتی ہے۔