You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ»
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'It is not permissible to sell something that is not with you, nor to profit from what you do not possess. '
حضرت عمرو بببن شعیب ؓ اپنے والد شعیب بن محمد ؓ سے، اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں، اسے بیچنا جائز نہیں، اور جس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی، اس پر نفع لینا بھی جائز نہیں۔
یعنی اگر وہ چیز برباد ہو جائے تو تمہارا کچھ نقصان نہ ہو، ایسی چیز کا نفع اٹھانا بھی جائز نہیں، یہ شرع کا ایک عام مسئلہ ہے کہ نفع ہمیشہ ضمانت کے ساتھ ملتا ہے، جو شخص کسی چیز کا ضامن ہو وہی اس کے نفع کا مستحق ہے، اور اس کی مثال یہ ہے کہ ابھی خریدار نے بیع پر قبضہ نہیں کیا اور وہ چیز خریدنے والے کی ضمانت میں داخل نہیں ہوئی، اب خریدنے والا اگر اس کو قبضے سے پہلے کسی اور کے ہاتھ بیچ ڈالے اور نفع کمائے، تو بیع جائز اور صحیح نہیں ہے۔