You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَخْضَرُ بْنُ عَجْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ، فَقَالَ: لَكَ فِي بَيْتِكَ شَيْءٌ؟ قَالَ: بَلَى، حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ، وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ، وَقَدَحٌ نَشْرَبُ فِيهِ الْمَاءَ، قَالَ: «ائْتِنِي بِهِمَا» ، قَالَ: فَأَتَاهُ بِهِمَا، فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ، قَالَ: «مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيَّ، وَقَالَ: «اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فَانْبِذْهُ إِلَى أَهْلِكَ، وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا، فَأْتِنِي بِهِ» ، فَفَعَلَ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَدَّ فِيهِ عُودًا بِيَدِهِ، وَقَالَ: «اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَلَا أَرَاكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا» ، فَجَعَلَ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ، فَجَاءَ وَقَدْ أَصَابَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِ بِبَعْضِهَا طَعَامًا وَبِبَعْضِهَا ثَوْبًا» ، ثُمَّ قَالَ: «هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ وَالْمَسْأَلَةُ نُكْتَةٌ فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ، أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ، أَوْ دَمٍ مُوجِعٍ»
It was narrated from Anas bin Malik that : a man from among the Ansar came to the Prophet (ﷺ) and begged from him. He said, Do you have anything in your house? He said: Yes, a blanket, part of which we cover ourselves with and part we spread beneath us, and a bowl from which we drink water. He said: Givethem to me. So he brought them to him, and the Messenger of Allah (ﷺ) took them in his hand and said, Who will by these two things? A man said: I will by them for one Dirham. He said: Who will offer more than a Dirham? two or three times. A man said: I will buy them for two Dirham. So he gave them to him and took the two Dirham, which he gave to the Ansari and said: Buy food with one of them and give it to your family, and buy an axe with the other and bring it to me. So he did that, and the Messenger of Allah (ﷺ) took it and fixed a handle to it, and said: Go and gather firewood, and I do not want to see you for fifteen days. So he went and gathered firewood and sold it, then he came back, and he had earned ten Dirham. (The Prophet (ﷺ)) said: Buy food with some of it and clothes with some. Then he said: This is better for you than coming with begging (appearing) as a spot on your face on the Day of Resurrection. Begging is only appropriate for one who is extremely poor or who is in severe debt, or one who must pay painful blood money.”[1]
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر (مالی تعاون کا) سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرامای: کیا تمہارے گھر میں تمہاری کوئی چیز موجود ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! ایک کمبل ہے۔ ہم آدھا نیچے بچھاتے ہیں اور آدھا اوڑھ لیتے ہیں اور ایک پیالہ ہے جس میں پانی پیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: دونوں چیزین میرے پاس لے آؤ۔ وہ انہیں لے کر حاضر ہوا تو اللہ کے رسول ﷺ نے انہیں اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: یہ دونوں چیزیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں۔آپ نے دو تین بار فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں۔ آپ نے اسے دونوں چیزین دے کر دو درہم لے لیے اور اس انصاری صھابی کو دے دیے، اور فرمایا: ایک درہم کا کھانے پینے کا سامان لے کر گھر والوں کو دے دو اور دوسرے درہم کا کلہاڑا خرید کر میرے پاس لاؤ۔ اس نے ایسے ہی کیا۔رسول اللہ ﷺ نے کلہاڑا لے کر اس میں اپنے ہاتھ سے دستہ لگایا اور فرمایا: جاؤ (جنگل سے) ایندھن کی لکڑیاں لایا کرو (اور بیچ کر ضروریات پوری کرو) اور پندرہ دن تک میں تمہیں نہ دیکھوں۔ وہ ایندھن لا کر بیچنے لگا۔ (اس کے بعد) وہ حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم (جمع ہو چکے) تھے۔ آپ نے فرمایا: کچھ رقم کا کھانے کا سامان خرید لو اور کچھ رقم کا کپڑا خرید لو۔ پھر فرمایا: یہ کام (محنت سے روزی کمانا) تیرے لیے اس بات سے بہت بہتر ہے کہ تووو قیامت کے دن آئے تو مانگنے کی وجہ سے تیرا چہرہ داغ دار ہو۔ مانگنا صرف اس کے لیے جائز ہے جسے مفلسی خاک نشین کر دے، یا جو انتہائی مقروض ہو، یا جو خون کی وجہ سے پریشان ہو۔ (جس سے قتل سرزد ہو گیا ہو اور وہ دیت ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو)۔