You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، أَتَيْتُكَ مِنَ الْمَدِينَةِ، مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ: فَمَا جَاءَ بِكَ تِجَارَةٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: وَلَا جَاءَ بِكَ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْمَاءِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ»
It was narrated that Kathir bin Qais said: I was sitting with Abu Darda' in the mosque of Damascus when a man came to him and said: 'O Abu Darda', I have come to you from Al-Madinah, the city of the Messenger of Allah, for a Hadith which I have heard that you narrate from the Prophet.' He said: 'Did you not come for trade?' He said: 'No.' He said: 'Did you not come for anything else?' He said: 'No.' He said: 'I heard the Messenger of Allah say: Whoever follows a path in the pursuit of knowledge, Allah will make easy for him a path to Paradise. The angels lower their wings in approval of the seeker of knowledge, and everyone in the heavens and on earth prays for forgiveness for the seeker of knowledge, even the fish in the sea. The superiority of the scholar over the worshipper is like the superiority of the moon above all other heavenly bodies. The scholars are the heirs of the Prophets, for the Prophets did not leave behind a Dinar or Dirham, rather they left behind knowledge, so whoever takes it has taken a great share.'
سیدنا کثیر بن قیس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں دمشق کی جامع مسجد میں سیدنا ابو درداء ؓ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آگیا، اس نے کہا: ابو درداء! میں مدینہ سے آیا ہوں۔۔۔۔ اللہ کے رسول ﷺ کے شہر سے۔۔۔۔ کیوں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ ایک حدیث نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں( اور میں چاہتا ہوں کہ آپ کی زبانی وہ حدیث سنوں۔) ابو درداء ؓ نے فرمایا: آپ تجارت کے سلسلے میں تو نہیں آئے؟ اس نے کہا: جی نہیںَ فرمایا: کسی اور کام سے بھی نہیں آئے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ فرمایا: ( اگر یہ بات ہے تو ایک خوش خبری سن لو:) میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا:’’ جو شخص علم کی تلاش میں کسی راہ پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کی راہ آسان فر دیتا ہے اور فرشتے علم کے متلاشی سے خوش ہو کر اس کے لئے اپنے پر جھکا دیتے ہیں اور علم کے طلب گار کے لئے آسمان اور زمین کی ہر مخلوق دعائے مغفرت کرتی ہے حتی کہ پانی میں مچھلیاں بھی( اس کے لئے دعائیں کرتی ہیں) اور عالم کو عبادت گزار پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی فضیلت چاند کو باقی تمام ستاروں پر حاصل ہے۔ علماء انبیائے کرام کے وارث ہیں، نبیوں نے وراثت میں دینار اور درہم نہیں چھوڑے، انہوں نے تو علم کا ترکہ چھوڑا ہے، جس نے اسے حاصل کیا، اس نے( نبیوں کی وراثت میں سے) وافر حصہ پالیا۔‘‘
یہ حدیث علم حدیث اور محدثین کی فضیلت پر زبردست دلیل ہے اس کے علاوہ اس سے مندرجہ باتیں اور معلوم ہوئیں: ۱۔ علماء سلف حدیث کی طلب میں دور دراز کے اسفار کرتے تھے۔ ۲۔ ایک حدیث کا حصول اس لائق ہے کہ دور دراز کا سفر کیا جائے۔ ۳۔ علم کی طلب میں اخلاص شرط ہے۔ ۴۔ دنیوی غرض کو طلب علم کے ساتھ نہ ملایا جائے۔ ۵۔ خلوص نیت کے ساتھ علم شرعی کی طلب سے جنت کا راستہ آسان ہو جاتا ہے۔ ۶۔ فرشتے اس کی خاطر داری کرتے ہیں۔ ۷۔ ساری مخلوق اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہے۔ ۸۔ طالب علم کو عابد پر فضیلت حاصل ہے۔ ۹۔ علماء حدیث نبی اکرم ﷺ کے حقیقی وارث ہیں۔