You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ النَّجْرَانِيِّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أُسْلِمُ فِي نَخْلٍ قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ قَالَ لَا قُلْتُ لِمَ قَالَ إِنَّ رَجُلًا أَسْلَمَ فِي حَدِيقَةِ نَخْلٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ النَّخْلُ فَلَمْ يُطْلِعْ النَّخْلُ شَيْئًا ذَلِكَ الْعَامَ فَقَالَ الْمُشْتَرِي هُوَ لِي حَتَّى يُطْلِعَ وَقَالَ الْبَائِعُ إِنَّمَا بِعْتُكَ النَّخْلَ هَذِهِ السَّنَةَ فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلْبَائِعِ أَخَذَ مِنْ نَخْلِكَ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ وَلَا تُسْلِمُوا فِي نَخْلٍ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
It was narrated that Najrani said: I said to 'Abdullah bin 'Umar: 'Can I pay in advance for a date palm before it bears fruit?' He said: 'No.' I said: 'Why not?' He said: 'A man paid in advance for a grove of trees during the time of the Messenger of Allah (ﷺ), before they had produced any fruit, and they did not bear anything that year. The purchaser said: 'They belong to me until they produce but the seller said: 'I only sold the trees to you for this year! They referred their dispute to the Messenger of Allah who said to the seller: 'Did he take anything from your date palms?' He said: 'No.' He said: 'Then why do you regard his wealth as lawful for You? Give back what you took from him, and do not take payment in advance for date palms until their usefulness appears. '
نجرانی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے کہا: کیا میں خوشے نکلنے سے پہلے کھجوروں کے درختوں کی بیع سلم کر لیا کروں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں! میں نے کہا: کیوں؟ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک شخص نے کھجوروں کے درختوں پر خوشے ظاہر ہونے سے پہلے کھجوروں کے ایک باغ کی بیع سلم کی۔ اس سال باغ میں پھل نہ لگا۔ خریدار نے کہا: خوشے آنے تک یہ میرا باغ ہے۔ بیچنے والے نے کہا: میں نے تجھے یہ باغ ایک سال کے لیے فروخت کیا تھا۔ انہوں نے اپنا مقدمہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے بیچنے والے سے کہا: کیا اس نے تیرے درختوں سے کچھ (پھل یا روپیہ پیسہ) وصول کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر اس کا مال اپنے لیے کس طرح حلال سمجھتا ہے؟ اس سے جو کچھ لیا ہے، وہ اسے واپس کر دے اور 0آئندہ) کھجور کے درختوں کی بیع سلم نہ کیا کرو جب تک اس کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے۔
سنن ابی داود/البیوع ۵۸ (۳۴۶۷)،(تحفة الأشراف:۸۵۹۵)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع ۲۱ (۴۹)، مسند احمد (۲/۲۵،۴۹،۵۱،۵۸،۱۴۴)