You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْبَطِينُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ مَا أَخْطَأَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ عَشِيَّةَ خَمِيسٍ إِلَّا أَتَيْتُهُ فِيهِ قَالَ فَمَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ بِشَيْءٍ قَطُّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ عَشِيَّةٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَكَسَ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَهُوَ قَائِمٌ مُحَلَّلَةً أَزْرَارُ قَمِيصِهِ قَدْ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ قَالَ أَوْ دُونَ ذَلِكَ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ أَوْ شَبِيهًا بِذَلِكَ
Amr bin Maimun said : I used to visit Ibn Mas'ud every Thursday afternoon but he never uttered the words: 'The Messenger of Allah (ﷺ) said.' Then one evening, he said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) said,' then he let his head hang down. He said: I looked at him and saw his shirt was unfastened; his eyes were filled with tears, and his veins were bulging out (with fear). He said:' Or more than that, or less than that, or close to that or something similar.'
حضرت عمرو بن میمون ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ہر جمعرات کو بلا ناغہ دن ڈھلے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، میں نے انہیں کبھی یہ کہتے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں فرمایا ہے۔ ایک دن انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔۔۔ (اس کے بعد)سر جھکا لیا( خاموش ہوگئے) میں نے آپ کی طرف نظر اٹھائی تو دیکھا کہ وہ قمیص کے بٹن کھولے کھڑے ہیں، آنکھیں بھر آئی ہیں اور رگیں پھول گئی ہیں( حدیث بیان کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی) آخر فرمایا: آپ ﷺ نے یہی ارشاد فرمایا تھا، یا اس سے کم و بیش یا اس سے قریب یا اس سے ملتے جلتے الفاظ فرمائے تھے۔
یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کمال ادب تھا کہ حدیث کی روایت میں نبی اکرم ﷺ کی طرف اس وقت تک نسبت نہ کرتے تھے جب تک خوب یقین نہ ہو جاتا کہ یہی آپ ﷺ کا فرمان ہے، اور جب ذرا سا بھی گمان اور شبہہ ہوتا تو اس خوف سے ڈر جاتے کہ کہیں آپ ﷺ پر جھوٹ نہ باندھ دیں، کیونکہ جو آپ ﷺ پر جھوٹ باندھے صحیح حدیث کی روشنی میں اس پر جہنم کی وعید ہے۔