You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَعْلَى وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَبْعَثُنِي وَأَنَا شَابٌّ أَقْضِي بَيْنَهُمْ وَلَا أَدْرِي مَا الْقَضَاءُ قَالَ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اهْدِ قَلْبَهُ وَثَبِّتْ لِسَانَهُ قَالَ فَمَا شَكَكْتُ بَعْدُ فِي قَضَاءٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ
It was narrated that 'Ali said: “The Messenger of Allah (ﷺ) sent me to Yemen. I said: 'O Messenger of Allah, you are sending me to judge between them while I am a young man, and I do not know how to judge.' He struck me on the chest with his hand and said: 'O Allah, guide his heart and make his tongue steadfast.' And after that I never doubted in passing judgment between two people.”
حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے یمن روانہ فرمایا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے روانہ فر رہے ہیں کہ ان کے فیصلے کروں، حالانکہ میں جوان ہوں (تجربہ کار نہیں)، مجھے تو معلوم نہیں فیصلہ کیسے کیا جاتا ہے؟ حضرت علی ؓ نے بیان کیا: آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اے اللہ! اس کے دل کو ہدایت دے اور اس کی زبان کو (صحیح بات پ) قائم فرما۔ وہ فرماتے ہیں: اس کے بعد مجھے دو شخصوں کے درمیان فیصلہ کرتے وقت کچھی شک پیش نہیں آیا۔
نبی اکرم ﷺ نے محبت سے علی رضی اللہ عنہ کے سینے پر جب ہلکی سی ضرب لگائی اور دعا فرمائی تو اس معجزے کا ظہور ہوا اور دعا کی قبولیت کی مثال سامنے آئی، یہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے ساتھی کے سینے پر ہاتھ رکھا اور دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے سینے کو علم قضا کے لیے کھول دیا، ایسا ہی معجزہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے سینے کو علم حدیث کے لیے کھول دیا، اور خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اکرم ﷺ سے حدیث بھول جانے کی شکایت کی تو آپ نے ان کو ایک چادر دی جسے انہوں نے اپنے جسم سے لپیٹ لیا، اور نبی اکرم ﷺ نے آپ کے حافظے کے تیز ہونے کی دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ ظاہر کیا اور اپنے محبوب نبی کی ایسی دعا قبول کی کہ ابوہریرہ صحابہ کرام میں احادیث شریفہ کے سب سے بڑے حافظ قرار پائے، جب کہ آپ کو نبی اکرم ﷺ کی مصاحبت کا شرف بہت مختصر ملا کہ آپ غزوہ خیبر کے وقت محرم سن ۷ ہجری کو مدینہ آئے، اس طرح سے تقریباً سوا چار سال کی مدت آپ نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ گزاری،اور پھر اللہ کا فضل ان پر اور اہل اسلام پر یہ ہوا کہ وہ یکسوئی کے ساتھ پوری زندگی حدیث کی خدمت کرتے رہے، یہاں تک کہ ۵۷ یا ۵۸ ہجری میں آپ کی وفات ہوئی رضی اللہ عنہ۔