You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ قَالَ لَوْلَا حَدِيثُ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ اثْنَانِ فِي النَّارِ وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ رَجُلٌ عَلِمَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ جَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ لَقُلْنَا إِنَّ الْقَاضِيَ إِذَا اجْتَهَدَ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ
Abu Hashim said: “Were it not for the Hadith of Ibn Buraidah from his father, from the Prophet (ﷺ) who said: 'Judges are of three types, two of whom will be in Hell and one will be in Paradise. The man who knows the truth and rules in accordance with it, will be in Paradise. The man who passes judgment on the people in ignorance will be in Hell' - we would have said that if the judge does his best he will be in Paradise.”
حضرت ابو ہاشم ؓ سے روایت ہے کہ اگر حضرت عبداللہ بن بریدہ ؓ کی وہ حدیث نہ ہوتی جو انہوں نے اپنے والد (حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی ؓ) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قاضی تین (طرح کے) ہیں۔ دو جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں۔ (ایک) وہ آدمی (ہے) جس نے ھق معلوم کر لیا، پھر اس کے مطابق فیصلہ دیا تو وہ جنت میں جائے گا۔ (دوسرا) وہ آدمی (ہے) جس نے (حق سے) لا علم ہوتے ہوئے لوگوں میں فیصلہ کیا، وہ جہنم میں جائے گا۔ (تیسرا) وہ آدمی (ہے) جس نے فیصلہ کرتے ہوئے ظلم سے کام لیا، وہ بھی جہنم میں جائے گا۔ (اگر یہ حدیث نہ ہوتی) تو ہم کہتے کہ قاضی جب اجتہاد سے کام لے (اپنی پوری کوشش کرے) تو وہ جنتی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف اجتہاد کافی نہیں ہے بلکہ حق کا علم یعنی یقین ضروری ہے، علماء کے نزدیک یہ حدیث تہدید و تشدید پر محمول ہے، اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ قضا کے لئے صرف اجتہاد یعنی غلبہ ظن کافی ہے، اس میں غلطی کا احتمال رہتا ہے، اور دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ مجتہد اگر خطا بھی کرے گا تو اسے ایک اجر ملے گا، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قاضی کا مجتہد ہونا ضروری ہے، اور مقلد کا قاضی ہونا صحیح نہیں ہے کیونکہ کتاب و سنت کے علم کا اطلاق صرف مجتہد پر ہوتا ہے، اور مقلد تو کتاب و سنت اور دلیل سے بےخبر ہوتا ہے، صرف اپنے امام کا قول معلوم کر لیتا ہے، لہذا مجتہد کتاب و سنت کی روشنی میں اس بات کا فیصلہ کرے گا جو اللہ تعالی اس کو دکھائے ہیں، مقلد تو اپنے امام کی رائے کے مطابق فیصلہ کرے گا، اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے: «وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ» (سورة المائدة: 44) «وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» (سورة المائدة 45) «وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ» (سورة المائدة:47) اور اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ کرنا مجتہد کی شان ہے مقلد کی نہیں، اور معاذ رضی اللہ عنہ کی رائے سے متعلق مشہور حدیث جس کی صحت میں بعض علماء نے کلام کیا ہے، میں ان کا قول ہے کہ (میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، اگر اس میں نہ ملے گا تو حدیث سے اور اگر اس میں نہ ملے گا تو پھر اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا) یہ بھی مجتہد کی شان ہے، مقلد تو نہ قرآن کو دیکھتا ہے نہ حدیث کو، صرف درمختار، کنز اور وقایہ پر عمل کرتا ہے، اور اس کو یہ بھی خبر نہیں ہوتی کہ یہ حکم کتاب وسنت میں موجود بھی ہے یا نہیں۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیۃ)