You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ فِي ثَلَاثَةٍ قَدْ وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا فَجَعَلَ كُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ قَالَا لَا فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “A case was brought to 'Ali bin Abu Talib when he was in Yemen, concerning three men who had intercourse with a woman during one period of being free from menses. He asked two of them: “Do you affirm that this child belongs to (the third man)?” And they said: “No.” He asked another two of them: “Do you affirm that this child belongs to (the third man)?” And they said: “No.” Every time he asked two of them whether they affirmed that the child belonged to the third, they would say no. So he cast lots between them, and attributed the child to the one whose name was chosen in this manner, and obliged him to pay two thirds of the Diyah. The Prophet (ﷺ) was told of this, and he smiled so broadly that his back teeth became visible.
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت علی ؓ یمن میں تھے تو ان کی خدمت میں تین مرد حاضر کیے گئے جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں جماع کیا تھا۔ (اب اس عورت کے بچے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا تھا) حضرت علی ؓ نے دو آدمیوں سے پوچھا: کیا تم دونوں اس (تیسرے) شخص کے حق میں بچے کا اقرار کرتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: نہیں۔ پھر دو آدمیوں (دوسرے اور تیسرے) سے فرمایا: کیاتم تسلیم کرتے ہو کہ بچی اس (پہلے) کا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ (اسی طرح تیسرے اور پہلے کو مخاطب کر کے پوچھا) حضرت علی جب بھی (کوئی سے) دو سے سوال کرتے: کیا تم تسلیم کرتے ہو کہ بچہ اس (تیسرے ساتھی) کا ہے؟ تو دونوں کہتے : نہیں، چنانچہ آپ نے ان (تینوں) کے درمیان قرعہ ڈالا اور جس کے نام کا قرعہ نکلا بچہ اسی کا قرار دے دیا اور اس کے ذمے دو تہائی دیت ڈال دی۔ یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ کھل کر ہنسے حتی کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہو گئیں۔
ہنسی کی وجہ یہ تھی کہ یہ فیصلہ عجیب طور کا تھا، اور دو تہائی دیت کی اس سے اس لئے دلوائی کہ دعوی کے مطابق اس لڑکے میں تینوں شریک تھے، اب قرعہ جھگڑا ختم کرنے کے لئے کیا، نہ نسب ثابت کرنے کے لئے، تو اس شخص کو بچہ کا دو تہائی کا بدلہ دوسرے دعویداروں کو دینا پڑا اور یہ علی رضی اللہ عنہ کی اپنی رائے تھی، لیکن ابوداود نے عمرو بن شعیب سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایسی صورت میں یہ حکم فرمایا: وہ بچہ اپنی ماں کے پاس رہے گا، اور کسی سے اس کا نسب ثابت نہ ہو گا، نہ وہ ان دعویداروں میں سے کسی مرد کا وارث ہو گا۔