You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَعَمِلَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لَا يُبَاعَ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبَ وَلَا يُورَثَ تَصَدَّقَ بِهَا لِلْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ
It was narrated that Ibn 'Umar said: “Umar bin Khattab acquired some land at Khaibar, and he came to the Prophet (ﷺ) and consulted him. He said: 'O Messenger of Allah(ﷺ), I have been given some wealth at Khaibar and I have never been given any wealth that is more precious to me than it. What do you command me to do with it? He said: 'If you wish, you can make it an endowment and give (its produce) in charity.' So 'Umar gave it on the basis that it would not be sold, given away or inherited, and (its produce) was to be given to the poor, to relatives, for freeing slaves, in the cause of Allah, to way fares and to guests; and there was nothing wrong if a person appointed to be in charge of it consumed from it on a reasonable basis or feeding a fried, without accumulating it for himself.”
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت عمر بن خطاب ؓ کو خیبر میں زمین ملی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مشورہ طلب کرتے ہوئے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں ایسا مال ملا ہے کہ میری نظر میں اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنے پاس رکھو اور اس (کی پیداوار) کو صدقہ کر دو۔ حضرت عمر ؓ نے ایسے ہی کیا، اور یہ (شرط لگا دی) کہ اصل زمین نہ بیچی جائے گی، نہ (کسی کو) ہبہ کی جائے گی اور نہ (کسی کو) وراثت کے طور پر دی جائے گی۔ آپ نے وہ زمین غریبوں کے لیے، رشتہ داروں کے لیے، اللہ کی راہ میں، مسافروں اور مہمانوں کے لیے صدقہ کر دی، جو اس کا انتظام کرے اس پر گناہ نہیں کہ اس میں سے مناسب حد تک کھائے یا دوست کو کھلائے لیکن اس سے مال نہ کمائے۔
صحیح البخاری/الشروط ۱۹ (۲۷۳۷)، الوصایا ۲۲ (۶۷۶۴)،۲۸ (۲۷۷۲)،۳۲ (۲۷۷۷)، صحیح مسلم/الوصایا ۴ (۱۶۳۲)، سنن ابی داود/الوصایا ۱۳ (۲۸۷۸)، سنن الترمذی/الأحکام ۳۶ (۱۳۷۵)، سنن النسائی/الإحباس ۱ (۳۶۲۹)،(تحفة الأشراف:۷۷۴۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۵۵،۱۲۵)