You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ صَلَّى عَلَيْهِ وَإِنْ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ
It was narrated from Abu Hurairah that: if a believer died at the time of the Messenger of Allah (ﷺ) and he had debts, the Messenger of Allah (ﷺ) would ask: “Did he leave anything with which to off his debt?” If they said yes, then he would offer the funeral prayer for him, but if they said no, then he would say: “Pray for your companion.” When Allah granted his Prophet (ﷺ) the conquests, he said: “I am nearer to the believers than their own selves. Whoever dies owing a debt, I will pay it off for him, and whoever leaves behind wealth, it will be for his heirs.”
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں جب کوئی مومن مقروض ہو کر فوت ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس کے بارے میں پوچھتے اور فرماتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کا سامان چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے : ہاں توآپ اس کا جنازہ پڑھاتے اور اگر لوگ کہتے: نہیں تو آپ فرماتے: اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھ لو۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو فتوحات (اور غنیمتیں) عطا فرمائیں تو آپ نے فرمایا: میں مومنوں سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ تعلق رکھتا ہوں، اس لیے جو کوئی مقروض فوت ہو گا تو اس کے قرض کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر فوت ہو جائے گا تو وہ مال اس کے وارثوں کا ہے۔
اسلام کے ابتدائی عہد میں جب مال و دولت کی کمی تھی تو جب کوئی مقروض مرتا نبی کریم ﷺ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فرماتے وہ پڑھ لیتے، پھر جب اللہ تعالی نے فتوحات دیں، اور مال غنیمت ہاتھ آیا تو آپ نے حکم دیا کہ اب جو کوئی مسلمان مقروض مرے اس کا قرضہ میں ادا کروں گا، اسی طرح بے سہارا بال بچے چھوڑ جائے تو ان کی پرورش کا ذمہ بھی میر ے سر ہے۔