You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَبُو شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ أَظُنُّهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ حَتَّى قَالَ لَهُ أُحَرِّجُ عَلَيْكَ إِلَّا قَضَيْتَنِي فَانْتَهَرَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا وَيْحَكَ تَدْرِي مَنْ تُكَلِّمُ قَالَ إِنِّي أَطْلُبُ حَقِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا مَعَ صَاحِبِ الْحَقِّ كُنْتُمْ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَ لَهَا إِنْ كَانَ عِنْدَكِ تَمْرٌ فَأَقْرِضِينَا حَتَّى يَأْتِيَنَا تَمْرُنَا فَنَقْضِيَكِ فَقَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَقْرَضَتْهُ فَقَضَى الْأَعْرَابِيَّ وَأَطْعَمَهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَ أَوْفَى اللَّهُ لَكَ فَقَالَ أُولَئِكَ خِيَارُ النَّاسِ إِنَّهُ لَا قُدِّسَتْ أُمَّةٌ لَا يَأْخُذُ الضَّعِيفُ فِيهَا حَقَّهُ غَيْرَ مُتَعْتَعٍ
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: “A Bedouin came to the Prophet (ﷺ) to ask him to pay back a debt that he owed him, and he spoke harshly, saying: 'I will make things difficult for you unless you repay me.' His Companions rebuked him and said: 'Woe to you, do you know who you are speaking to?' He said: 'I am only asking for my rights.' The Prophet (ﷺ) said: 'Why do you not support the one who has a right?' Then he sent word to Khawlah bint Qais, saying to her: 'If you have dates, lend them to us until our dates come, then we will pay you back.' She said: 'Yes, may my father be ransomed for you, O Messenger of Allah (ﷺ)!' So she gave him a loan, and he paid back the Bedouin and fed him. He (the Bedouin) said: 'You have paid me in full, may Allah (SWT) pay you in full.' He (the Prophet (ﷺ) ) said: 'Those are the best of people. May that nation not be cleansed (of sin) among whom the weak cannot get their rights without trouble.' ”
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک بدو (اعرابی) نبی ﷺ سے اپنے کسی قرض کا تقاضا کرنے آیا جو آپ کے ذمے تھا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ سے سخت لہجے میں بات کی، حتی کہ یہاں تک کہہ دیا: اگر آپ ادا نہیں کریں گے تو میں آپ کے ساتھ سخت رویہ اختیار کروں گا۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے دانٹا اور کہا: تجھ پر افسوس! کیا تجھے معلوم نہیں تو کس سے مخاطب ہے؟ اس نے کہا: میں تو اپنا حق مانگ رہا ہوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم نے حق والے کا ساتھ کیوں نہ دیا؟ پھر نبی ﷺ نے حضرت خولہ بنت قیس ؓا کو پیغام بھیجا: اگر تمہارے پاس کھجوریں ہیں تو ہمیں قرض دے دو، ہماری کھجوریں آئیں گی تو ہم تمہارا قرض ادا کر دیں گے۔ انہوں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اے اللہ کے رسول! میں حکم کی تعمیل کروں گی۔ انہوں نے آپ کو (کھجوریں) قرض دے دیں۔ نبی ﷺ نے اعرابی کا قرض اد کیا اور اسے کھانا کھلایا۔ اس نے کہا: آپ نے مجھے پورا حق دے دیا، اللہ آپ کو پورا دے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسے لوگ بہترین ہوتے ہیں۔ وہ قوم پاک نہیں ہوتی جس میں کمزور کو پریشان کیے بغیر اس کا حق نہ دیا جائے۔
سبحان اللہ آپ ﷺ کا کیا عدل و انصاف تھا، اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی یہ فرمایا کہ تم قرض خواہ کی مدد کرو، میری رعایت کیوں کرتے ہو، حق کا خیال اس سے زیادہ کیا ہو گا، آپ ﷺ کی نبوت کی یہ ایک کھلی دلیل ہے، نبی کے علاوہ دوسرے سے ایسا عدل و انصاف ہونا ممکن نہیں ہے، دوسری روایت میں ہے کہ پھر وہ گنوار جو کافر تھا مسلمان ہو گیا، اور کہنے لگا: میں نے آپ ﷺ سے زیادہ صابر نہیں دیکھا۔