You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةُ كَحَلِّ الْعِقَالِ
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Preemption is like undoing the `Iqal.”
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شفعہ اونٹ کی رسی کھولنے کی طرح ہے۔ (جس طرح رسی کھلنے سے اونٹ فورا آزاد ہو جاتا ہے، اسی طرح شفعے کا دعویٰ فوری طور پر قابل قبول ہے۔ جونہی زمین یا مکان کی فروخت کی خبر ملے تو دعویٰ کرے، بعد یہ میں دعویٰ قابل قبول نہیں ہے۔)
یعنی جیسے اونٹ کے کھٹنے کی رسی کھول دی جائے تو اونٹ فوراً اٹھ کھڑا ہوتا ہے اسی طرح بیع کی خبر ہوتے ہی اگر شفیع شفعہ لے تو ٹھیک ہے، اور اگر دیر کرے تو شفعہ کا حق باطل ہو گیا، یہ حدیث حنفیہ کی دلیل ہے جن کے نزدیک شفیع کو جب بیع کی خبر پہنچے تو فوراً اس کو طلب کرنا چاہئے، فقہ حنفی میں ہے کہ مجلس علم میں شفعہ طلب کرنا کافی ہے، اگرچہ مجلس دیر تک رہے، پس احناف کے نزدیک اگر شفیع فوراً یا اس مجلس میں شفعہ کا مطالبہ نہ کرے تو اس کا حق باطل ہو جاتا ہے۔ اور اہل حدیث کے نزدیک دیر کرنے سے شفعہ کا حق باطل نہیں ہوتا کیونکہ شفعہ کی احادیث مطلق ہیں، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث جس سے حنفیہ نے استدلال کیا ہے سخت ضعیف ہے۔