You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَثْمَةَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي قُرَيْبَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أُمَّهَا كَرِيمَةَ بِنْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَتْهَا عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى الْبَقِيعِ وَهُوَ الْمَقْبَرَةُ لِحَاجَتِهِ وَكَانَ النَّاسُ لَا يَذْهَبُ أَحَدُهُمْ فِي حَاجَتِهِ إِلَّا فِي الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ فَإِنَّمَا يَبْعَرُ كَمَا تَبْعَرُ الْإِبِلُ ثُمَّ دَخَلَ خَرِبَةً فَبَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ لِحَاجَتِهِ إِذْ رَأَى جُرَذًا أَخْرَجَ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ آخَرَ حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا ثُمَّ أَخْرَجَ طَرَفَ خِرْقَةٍ حَمْرَاءَ قَالَ الْمِقْدَادُ فَسَلَلْتُ الْخِرْقَةَ فَوَجَدْتُ فِيهَا دِينَارًا فَتَمَّتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا فَخَرَجْتُ بِهَا حَتَّى أَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرَهَا فَقُلْتُ خُذْ صَدَقَتَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ارْجِعْ بِهَا لَا صَدَقَةَ فِيهَا بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا ثُمَّ قَالَ لَعَلَّكَ أَتْبَعْتَ يَدَكَ فِي الْجُحْرِ قُلْتُ لَا وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ قَالَ فَلَمْ يَفْنَ آخِرُهَا حَتَّى مَاتَ
It was narrated from Miqdad bin 'Amr: That he went out one day to Al-Baqi', which is the graveyard, to relieve himself. People used to go out to relieve themselves only every two or three days, and their faces was like that of a camel (because of hunger and rough food). Then he entered a ruin and while he was squatting to relieve himself, he saw a rat bringing a Dinar out of a hole, then it went in and brought out another, until it had brought out seventeen Dinars. Then it brought out a piece of red rag.Miqdad said: “I picked up the rag and found another Dinar inside it, thus completing eighteen Dinar. I took them out and brought them to the Messenger of Allah (ﷺ), and told him what had happened. I said, 'Take its Sadaqah (charity), O Messenger of Allah (ﷺ).' He said: 'Take them back, for no Sadaqah is due on them. May Allah (SWT) bless them for you.' Then he said: 'Perhaps you put your hand in the hole?' I said: 'No, by the One Who has honored you with the truth.”
حضرت ضباعہ بنت زبیر ؓا نے حضرت مقداد بن عمرو ؓ سے روایت بیان کی کہ وہ ایک دن قضائے حاجت کے لیے بقیع کے قبرستان کی طرف گئے۔ (اس زمانے میں) لوگوں کی حالت یہ تھی کہ آدمی دو تین دن میں ایک بار قضائے حاجت کے لیے جاتا۔ (تب بھی) اس طرح مینگنیاں کرتا جس طرح اونٹ مینگنیاں کرتے ہیں۔ وہ ایک کھنڈر میں چلے گئے۔ وہ قضائے حاجت کے لیے بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک چوہا نظر آیا۔ اس نے بل میں سے ایک دینار نکالا، پھر بل میں گیا اور ایک اور دینار نکال لایا حتی کہ اس نے (ایک ایک کر کے) سترہ دینار نکالے۔ پھر ایک سرخ کپڑے کا ٹکٹا نکال لایا۔حضرت مقداد کہتے ہیں: میں نے کپڑے کو اٹھا کر دیکھا تو مجھے اس میں بھی ایک دینار ملا۔ یہ سب اٹھارہ دینار ہو گئے۔ میں انہیں لے کر (کھنڈر سے) باہر آ گیا اور انہیں لا کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ اور ان دیناروں کے ملنے کا واقعہ عرض کیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کی زکاۃ لے لیجیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انہیں لے جاؤ، ان میں کوئی زکاۃ نہیں (کیونکہ بیس دینار کا نصف پورا نہیں ہوا۔) اللہ تجھے ان میں برکت دے۔ پھر فرمایا : شاید تو نے بل میں ہاتھ ڈالا ہو گا؟ میں نے کہا: نہیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ عزت بخشی!راوی نے کہا: ان کی وفات تک وہ دینار ختم نہ ہوئے۔