You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ، عَنْ نَهْشَلٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ صَانُوا الْعِلْمَ، وَوَضَعُوهُ عِنْدَ أَهْلِهِ، لَسَادُوا بِهِ أَهْلَ زَمَانِهِمْ، وَلَكِنَّهُمْ بَذَلُوهُ لِأَهْلِ الدُّنْيَا لِيَنَالُوا بِهِ مِنْ دُنْيَاهُمْ، فَهَانُوا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا، هَمَّ آخِرَتِهِ، كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهَا هَلَكَ». قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا خَازِمُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ، وَكَانَ ثِقَةً، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ بِإِسْنَادِهِ.
It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: If the people of knowledge had taken care of it and presented it only to those who cared for it, they would have become the leaders of their age by virtue of that. But they squandered it on the people of wealth and status in this world in order to gain some worldly benefit, so the people of wealth and status began to look down on them. I heard your Prophet say: 'Whoever focuses all his concerns on one issue, the concerns of the Hereafter, Allah will suffice him and spare him the worries of this world. But whoever wanders off in concern over different worldly issues, Allah will not care in which of these valleys he is destroyed.' (Da'if) Another chain with similar wording.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: اگر علماء علم کی حفاظت کرتے اور اسے اہل لوگوں کے سامنے پیش کرتے تو( اس کی برکت سے) اپنے زمانے والوں کے سردار بن جاتے ۔ لیکن انہوں نے علم دنیاداروں کی خدمت میں پیش کر دیا تاکہ اس کے ذریعے سے ان کی دنیا میں سے کچھ حاصل کر لیں، چنانچہ وہ ان ( کی نگاہوں) میں بے قدر ہوگئے۔ میں نے تمہارے نبی ﷺ سے یہ ارشاد مبارک سنا ہے: ’’ جس شخص نے اپنے تمام تفکرات کو ایک ہی فکر یعنی فکر آخرت میں ڈھال لیا، اللہ اسے دنیا کے تفکرات سے بچا لیتا ہے، اور جسے مختلف معاملات دنیاوی کی فکر رہتی ہے( اور وہ ان میں مشغول ہو کر آخرت کو فراموش کر دیت اہے) اللہ کو اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کسی وادی میں جا کر تباہ ہوتا ہے۔‘‘(امام ابن ماجہ ؓ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے یہ روایت اپنی عالی سند سے ابن نمیر کے دوسرے دو شاگردوں ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر سے بھی سابقہ روایت کی طرح بیان کی۔
یعنی اس حالت میں اللہ تعالیٰ اس سے اپنی مدد اٹھا لے گا