You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَأُلْقِيَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ بِخَيْبَرَ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ يَتَكَلَّمُ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ فَقَالَ سَهْلٌ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ
It was narrated from Sahl bin Abu Hathmah from the elders of his people that : 'Abdullah bin Sahl and Muhayyishah set out for Khaibar because of some problem that had arisen. Someone came to Muhayyishah, and he told him that Abdullah bin Sahl had been killed and thrown into a pit or well in Khaibar. He came to the Jews and said: “By Allah, you killed him.” They said: “By Allah, we did not kill him.” Then he went back to his people and told them about that. Then he and his brother Huwayyisah, who was older than him, and 'Abdur-Rahman bin Sahl, came (to the Prophet (ﷺ)). Muhayyisah, who was the one who had been at Khaibar, went and he began to speak, but the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Let the elder speak first.” So Huwayyisah spoke, then Muhayyisah spoke. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Either (the Jews) will pay the blood money for your companion, or war will be declared on them.” The Messenger of Allah (ﷺ) sent a letter to that effect (to the Jews) and they wrote back saying: “By Allah, we did not kill him.” The Messenger of Allah (ﷺ) said to Huwayyisah, Muhayyisah and Abdur-Rahman: “Will you swear an oath establishing your claim to the blood money of your companion?” They said: “No” He said: “Should the Jews swear an oath for you?” They said: “They are not Muslims.” So the Messenger of Allah (ﷺ) paid the blood money himself, and he sent one hundred she-camels to them and some of them entered the house. Sahl said: “A red she-camels from among them kicked me.”
سہل بن ابی حثمہ ؓ اپنے قبیلے کے بزرگوں سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ ؓ تنگ دستی کی وجہ سے (روزی کی تلاش میں) خیبر گئے۔ (وہاں) کسی نے آکر محیصہ ؓ کو بتایا کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کر کے خیبر کے ایک کنویں یا چشمے میں پھینک دیا گیا ہے۔ محیصہ ؓ نے یہودیوں کے پاس جا کر انہیں کہا: قسم ہے اللہ کی! تمہی نے اسے قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر وہ ( خیبر سے) اپنے قبیلے والوں کے پاس گئے اور انہیں صورت حال بتائی، پھر محیصہ ؓ اپنے بڑے بھائی حویصہ (ؓ) اور عبداللہ بن سہل ؓ کے ساتھ ( نبی ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئے۔ محیصہ ؓ نے بات شروع کرنے چاہی کیونکہ ( حادثے کے وقت) خیبر میں وہی تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے محیصہ ( ؓ ) سے فرمایا: ’’بڑے کا لحاظ کرو۔ ‘‘ یعنی جو عمر میں بڑا ہے ( اسے بات کرنے دو۔) چنانچہ حویصہ ؓ نے بات کی، پھر ان کے بعد محیصہ ؓ نے بات کی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا وہ تمہارے مقتول کی دیت دیں یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ ‘‘ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس معاملے میں اہل خیبر کے نام لکھا۔ انہوں نے ( جواب میں ) لکھا، قسم ہے اللہ کی! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن ؓم سے فرمایا: ’’کیا تم قسمیں کھاتے ہو اور اپنے آدمی ( مقتول ) کا خون بہا( دیتے ) لینے کے مستحق بنتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر یہودی تمہارے لیے قسمیں کھائیں گے ( قسمیں کھا کر خود کو بے گناہ ثابت کر دیں گے۔‘‘) انہوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں( ان کے لیے جھوٹی قسمیں کھانا معمولی بات ہے۔) چناچنہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے پاس سے عبدالہ بن سہل ؓ کی دیت دے دی، اور ان کے پاس سو اونٹینایں بھیج دیں۔ اور وہ ان کے گھر پہنچا دی گئیں۔ سہل ؓ نے فرمایا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات بھی مناری تھی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب قاتل کا پتہ نہ لگے تو مقتول کی دیت بیت المال سے دی جائے گی، اور مسلم نے ایک صحابی سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قسامت کی دیت کو باقی رکھا اسی طریقہ پر جیسے جاہلیت کے زمانہ میں رائج تھی، اور جاہلیت میں یہی طریقہ تھا کہ مقتول کے اولیاء مدعی علیہم میں سے لوگوں کو چنتے، پھر ان کو اختیار دیتے، چاہیں وہ قسم کھا لیں چاہیں دیت ادا کریں، جیسے اس قسامت میں ہوا جو بنی ہاشم میں ہوئی، علماء نے قسامت کی کیفیت میں اختلاف کیا ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب قاتل ایک معین جماعت میں سے ہو تو اس میں سے مقتول کا ولی قاتل کی جماعت سے لوگوں کو چن کر پچاس قسمیں کھلوائے، اگر وہ حلف اٹھا لیں تو بری ہوں گئے ورنہ ان کو دیت دینی ہوگی۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیہ ۳/۳۸۸)۔