You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّحَّاسِ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِىِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَتَى رَجُلٌ بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْفُ فَأَبَى فَقَالَ خُذْ أَرْشَكَ فَأَبَى قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ قَالَ فَلُحِقَ بِهِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ فَخَلَّى سَبِيلَهُ قَالَ فَرُئِيَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ ذَاهِبًا إِلَى أَهْلِهِ قَالَ كَأَنَّهُ قَدْ كَانَ أَوْثَقَهُ قَالَ أَبُو عُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شَوْذَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولُ اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ قَالَ ابْن مَاجَةَ هَذَا حَدِيثُ الرَّمْلِيِّينَ لَيْسَ إِلَّا عِنْدَهُمْ
It was narrated that Anas bin Malik said: “A man brought the killer of his relative to the Messenger of Allah (ﷺ) and the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Pardon him,' but the refused. He said: 'Take the blood money,' but he refused. He said: 'Go and kill him, but then you will be like him.’ Someone caught up with him and reminded him that the Messenger of Allah (ﷺ) had said: 'Go and kill him, but then you will be like him.’ So he let him go.
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک شخص اپنے ولی ( قریبی رشتے دار) کے قاتل کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’معاف کر دو۔‘‘ اس نے انکار کر دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’خون بہا لے لو۔‘‘ اس نے انکار کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ اسے قتل کر دو تم بھی اس جیسے ہو۔‘‘ ایک آدمی اس کے پیچھے جا کر اسے ملا اور اسے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اسے قتل کر دو، تم بھی اس جیسے ہو۔‘‘ اس نے ( فوراٍ) اسے چھوڑ دیا۔ راوی کہتے ہیں : دیکھا گیا کہ وہ شخص تسمہ (چمڑے کی رسی) کھینچتا ہوا گھر جا رہا تھا ( راوی کے اس لفظ سے) معلوم ہوتا ہے کہ مقتول کے وارث نے اسے باندھا ہوا تھا۔ عبدالرحمن بن قاسم ؓ نے فرمایا: نبی ﷺ کے بعد کسی کو یہ کہنے کا حق حاصل نہیں: ’’اسے قتل کر دے، تو بھی اس جیسا ہے۔‘‘ امام ابن ماجہ نے فرمایا: یہ حدیث رملہ والوں ہے۔ صرف انہوں نے روایت کی ہے۔
علماء نے حدیث کے اس ٹکڑے کی توضیح یوں کی ہے کہ قاتل قتل کی وجہ سے خیر سے محروم ہوا، تم بھی اس کو قصاصاً قتل کر کے خیر سے محروم ہو جاؤ گے، کیونکہ اس کو قتل کرنے سے مقتول زندہ نہیں ہو گا، ایسی صورت میں اس پر رحم کرنا ہی بہتر ہے، بعض علماء کہتے ہیں کہ اس نے قتل کی نیت سے اسے نہیں مارا تھا، اس لئے دیانۃ اس پر قصاص لازم نہیں تھا، اگرچہ قضاءاً لازم تھا، اور بعض کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق اس آدمی کو عمل کرنا چاہئے، گرچہ آپ کا فرمان بطور سفارش تھا، نہ کہ بطور حکم، اگر وہ آپ کے اس ارشاد کے خلاف کرتا تو اپنے آپ کو محرومی اور بدنصیبی کا مستحق بنا لیتا