You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ قَالَ لَا قُلْتُ فَكَيْفَ أَمَرَ الْمُسْلِمِينَ بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ مَالِكٌ وَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ قَالَ الْهُزَيْلُ بْنُ شُرَحْبِيلَ أَبُو بَكْرٍ كَانَ يَتَأَمَّرُ عَلَى وَصِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَّ أَبُو بَكْرٍ أَنَّهُ وَجَدَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا فَخَزَمَ أَنْفَهُ بِخِزَامٍ.
It was narrated from Malik bin Mighwal that Talhah bin Musarrif said: “I said to Abdullah bin Abu Awfa: 'Did the Messenger of Allah (ﷺ) make a will concerning anything?' He said: 'No.' I said: 'How come he told the Muslims to make wills?' He said: 'He enjoined (them to adhere to) the book of Allah (SWT).” Malik said: “Talhah bin Musarrif said: 'Huzail bin Shurahbil said: “Abu Bakr was granted leadership according to the will of Allah's Messenger (ﷺ)?” (Rather) Abu Bakr wished that the found a covenant (in that regard) from Allah's Messenger (ﷺ), so he could fetter his nose with a (camel's) nose ring.”
طلحہ بن مصرف ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے کہا: کیا اللہ کے رسول ﷺ نے کسی چیز کے بارے میں وصیت فرمائی تھی؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: تو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دیا؟ انہوں نے فرمایا: آپ نے اللہ کی کتاب ( پر عمل کرنے) کی وصیت کی تھی۔ہزیل بن شرحبیل ؓ نے کہا: کیا ابو بکر ؓ رسول اللہ ﷺ کے وصی کو ( جو علی کو قرار دیا جاتا ہے) نظر انداز کر کے امیر بن سکتے تھے؟ ابو بکر ؓ تو یہ چاہتے تھے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی کسی کے حق میں وصیت مل جاتی ، خواہ وہ ان کی ناک میں نکیل ڈال لیتا۔
یعنی اس حکم پر سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ چلتے اس کے بعد اور لوگ، کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سب صحابہ سے زیادہ نبی اکرم ﷺ کے مطیع تھے، ان کے بارے میں گمان بھی نہیں ہو سکتا کہ نبی کریم ﷺ نے کسی اور کو خلیفہ بنانے کے لئے فرمایا ہو اور خود خلافت لے لیں، بلکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تو خلافت کی خواہش ہی نہ تھی، جب ثقیفہ بنو ساعدہ میں صلاح و مشورہ ہوا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ رائے دی کہ دو آدمیوں میں سے ایک کے ہاتھ بیعت کر لو، عمر بن خطاب کے ہاتھ پر یا ابو عبیدہ بن جراح کے ہاتھ پر، اور اپنا نام ہی نہ لیا، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے زبردستی ان سے بیعت کی، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی بیعت کر لی، آسمان گر پڑے اور زمین پھٹ جائے ان بے ایمانوں پر جو نبی کریم ﷺ کے جانثار جانباز صحابہ کے خلاف الزام تراشی کرتے ہیں، اور معاذ اللہ یہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے صراحۃ علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بعد خلیفہ بنایا تھا اور صحابہ اس کو جانتے تھے، لیکن عمداً انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کا حق دبایا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا: «سبحانك هذا بهتان عظيم» (سورة النور: 16) اگر صراحت تو کیا نبی کریم ﷺ کا ذرا بھی اشارہ ہوتا کہ آپ ﷺ کے بعد علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہیں تو تمام صحابہ جان و دل سے اس حکم کی اطاعت کرتے، اور علی رضی اللہ عنہ کو اسی وقت خلیفہ بناتے بلکہ خلافت کے لئے مشورہ ہی نہ کرتے، کیونکہ جو امر منصوص ہو اس میں صلاح و مشورہ کی کیا حاجت ہے، اگر بالفرض ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حکم کے خلاف بھی کیا ہوتا تو انصار جن کی جماعت بہت تھی وہ کیونکر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت قبول کر لیتے بلکہ حدیث پر چلنے کے لئے ان کو مجبور کر دیتے، وہ تو حدیث کے ایسے ماننے والے تھے کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی: «الأ ئمۃ من قریش» امام قریش میں سے ہوں گے تو انہوں نے اپنی امامت کا دعوی چھوڑ دیا، پھر وہ دوسرے کی امامت حدیث کے خلاف کیسے مانتے، اور سب سے زیادہ تعجب یہ ہے کہ بنی ہاشم اور خود علی رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کیسے تسلیم کرتے اور ان سے بیعت کیوں کرتے، برا ہو ان کا جو علی رضی اللہ عنہ کو ایسا بزدل مانتے ہیں کہ اپنا واجبی حق بھی نہ لے سکے، معاذ اللہ یہ سب دروغ بے فروغ ہے