You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَبِّئْنِي مَا حَقُّ النَّاسِ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ فَقَالَ نَعَمْ وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوكَ قَالَ نَبِّئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ مَالِي كَيْفَ أَتَصَدَّقُ فِيهِ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ لَتُنَبَّأَنَّ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ وَتَخَافُ الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ نَفْسُكَ هَا هُنَا قُلْتَ مَالِي لِفُلَانٍ وَمَالِي لِفُلَانٍ وَهُوَ لَهُمْ وَإِنْ كَرِهْتَ
It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: “O Messenger of Allah (ﷺ), tell me, which of the people has most right to my good companionship?' He said: 'Yes, by your father, you will certainly be told.' He said: 'Your mother,' He said: 'Then who?' He said: Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: Then your father.' He said: 'Tell me, O Messenger of Allah (ﷺ) about my wealth- how should I give in charity?' He said: 'Yes, by Allah (SWT) you will certainly be told. You should give in charity when you are still healthy and greedy for wealth, hoping for a long life and fearing poverty. Do not tarry until your soul reaches here and you say: “My wealth of for so-and-so,” and “My wealth of for so-and-so,” and it will be for them even though you dislike that.'”
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے بتایئے کہ میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں! قسم ہے تیرے باپ ( کے رب) کی! تجھے ضرور بتاؤں گا۔ تیری ماں ( تیرے حسن سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے۔‘‘) اس نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمای: ’’پھر تیری ماں۔‘‘ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر تیری ماں۔‘‘ اس نے کہا : پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ۔‘‘ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے میرے مال کے بارے میں بتایئے کہ میں اس میں سے کس طرح صدقہ کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! قسم ہے اللہ کی! تجھے ضروربتاؤں گا۔ ( وہ اس طرح ہے کہ) تو اس وقت صدقہ کرے جب تو تندرست ہو اور مال سے محبت رکھتا ہو، تجھے زندہ رہنے کی امید ہو فقر کا اندیشہ ہو۔ ( یہ صدقہ کا صحیح ہے) اور مؤخر نہ کرنا حتی کہ جب تیری جان یہاں (حلق تک) پہنچ جائے، پھر تو کہے: میرا ملا فلاں کو دے دینا، میرا مال فلاں کو بھی دے دینا۔ وہ تو انھی کا ہو چکا، اگرچہ تجھے یہ ( حقیقت) ناگوار محسوس ہو۔‘‘
یعنی مرتے وقت وہ تمہارا مال ہی کہاں رہا جو تم کہتے ہو کہ میرا یہ مال فلاں اور فلاں کو دینا۔ جب آدمی بیمار ہوا اور موت قریب آ پہنچی تو دو تہائی مال پر وارثوں کا حق ہو گیا، اب ایک تہائی پر اختیار رہ گیا اس میں جو چاہے وہ کر لے، لیکن ایک تہائی سے زیادہ اگر صدقہ دے گا تو وہ صحیح نہ ہو گا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عادت کے طور پر غیر اللہ کی قسم کھانا منع نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم نے اس کے باپ کی قسم کھائی، اور بعضوں نے کہا یہ حدیث ممانعت سے پہلے کی ہے، پھر آپ ﷺ نے باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع فرمایا، نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ماں کے ساتھ باپ سے تین حصے زیادہ سلوک کرنا چاہئے کیونکہ ماں کا حق سب پر مقدم ہے، ماں نے بچہ کے پالنے میں جتنی تکلیف اٹھائی ہے اتنی باپ نے نہیں اٹھائی گو باپ کا حق بھی بہت بڑا ہے