You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ تَزَوَّجَ رَبَابُ بْنُ حُذَيْفَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَهْمٍ أُمَّ وَائِلٍ بِنْتَ مَعْمَرٍ الْجُمَحِيَّةَ فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةً فَتُوُفِّيَتْ أُمُّهُمْ فَوَرِثَهَا بَنُوهَا رِبَاعًا وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا فَخَرَجَ بِهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا فِي طَاعُونِ عَمْوَاسٍ فَوَرِثَهُمْ عَمْرُو وَكَانَ عَصَبَتَهُمْ فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ جَاءَ بَنُو مَعْمَرٍ يُخَاصِمُونَهُ فِي وَلَاءِ أُخْتِهِمْ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ أَقْضِي بَيْنَكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ وَالْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ قَالَ فَقَضَى لَنَا بِهِ وَكَتَبَ لَنَا بِهِ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَآخَرَ حَتَّى إِذَا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ تُوُفِّيَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِينَارٍ فَبَلَغَنِي أَنَّ ذَلِكَ الْقَضَاءَ قَدْ غُيِّرَ فَخَاصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَعِيلَ فَرَفَعَنَا إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ فَأَتَيْنَاهُ بِكِتَابِ عُمَرَ فَقَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنَّ هَذَا مِنْ الْقَضَاءِ الَّذِي لَا يُشَكُّ فِيهِ وَمَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَمْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَلَغَ هَذَا أَنْ يَشُكُّوا فِي هَذَا الْقَضَاءِ فَقَضَى لَنَا فِيهِ فَلَمْ نَزَلْ فِيهِ بَعْدُ
It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, that his grandfather said: “Rabab bin Hudhaifah (bin Sa’eed) bin Sahm married Umm Wa’il bint Ma’mar Al-Jumahiyyah, and she bore him three sons. Their mother died and her sons inherited her houses and the Wala’ of her freed slaves. ‘Amr bin ‘As took them out to Sham, and they died of the plague of ‘Amwas. ‘Amr inherited from them, and he was their ‘Asabah.* When ‘Amr came back, Banu Ma’mar came to him and they referred their dispute with him concerning the Wala’ of their sister to ‘Umar. ‘Umar said: ‘I will judge between you according to what I heard from the Messenger of Allah (ﷺ). I heard him say: “What the son or father acquires goes to his. ‘Asabah, no matter who they are.’” So he ruled in our favour and wrote a document to that effect, in which was the testimony of ‘Abdur-Rahman bin ‘Awf, Zaid bin Thabit and someone else. Then when ‘Abdul-Malik bin Marwan was appointed caliph, a freed slave of hers (Umm Wa’il’s) died, leaving behind two thousand Dinar. I heard that that ruling had been changed, so they referred the dispute to Hisham bin Isma’il. We referred the matter to ‘Abdul-Malik, and brought him the document of ‘Umar. He said: ‘I thought that this was a ruling concerning which there was no doubt. I never thought that the people of Al-Madinah would reach such a state that they would doubt this ruling. So he ruled in our favour, and it remained like that afterwards.”
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رباب بن حذیفہ بن سعید بن سہم نے ام وائل بن معمر جمحیہ سے شادی کی۔ ان سے ان کے ہاں تین بیٹے پیدا ہوئے، پھر ان کی والدہ ( ام وائل) کی وفات ہوگئی، تو ام وائل کے بیٹوں کو وراثت میں کچھ زمین اور غلاموں کی دلاء ملی۔ عمرو بن عاص ؓ ان ( بیٹوں ) کو لے کر شام گئے( وہاں ) عمواس کے طاعون میں وہ ( سب بیٹے فوت ہوگئے، چنانچہ عمرو ؓ کے عصبہ ہونے کی وجہ سے ان کے وارث ہوئے۔ جب عمرو بن عاص ؓ شام سے واپس آئے تو معمر کے بیٹوں نے عمر ؓ کی عدالت میں اپنی بہن ( ام وائل) کی ولاء کے حصول کے لیے دعویٰ کر دیا۔ عمر ؓ نے فرمایا: میں تمہارے درمیان اسی ارشاد کے مطابق فیصلہ کر وں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے: ’’بیٹآ یا باپ جو ولاء حاصل کرے، وہ اس کے عصبہ کو ملے گی، خواہ کوئی ہو۔‘‘ ( عبداللہ بن عمرو ؓ نے) فرمایا: عمر ؓ نے یہ فیصلہ ہمارے حق میں دے دیا۔ اور اس مضمون کی ایک تحریر لکھ کر ہمیں دی جس پر عبدالرحمن بن عوف، زید بن ثابت اور ایک آدمی ( ؓم) کی گواہی ثبت تھی۔ اس کے بعد خلیفہ عبدالملک بن مروان کے زمانہ خلافت میں اس خاتون کا ایک آزاد کردہ غلام فوت ہوگیا۔ اس نے دو ہزار دینار ترکہ چھوڑا مجھے خبر ملی کہ اس فیصلے میں ( عمر ؓ نے کیا تھا) تبدیلی کر دی گئی ہے۔ ( فیصلہ مذکورہ بالا قانونی کے مطابق نہیں کیا گیا) یہ معاملہ ہشام بن اسماعیل کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے ہمیں ( خلیفہ) عبدالملک کے پاس بھیج دیا ( تاکہ وہی اس مقدمے کا فیصلہ کریں۔ ) چنانچہ ہم نے عمر ؓ کی تحریر انہیں دکھائی۔ عبدالملک نے کہا: میں یہ سمجھتا تھا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں شک نہیں کیا جا سکتا۔ میں نہیں سمجھتا تھا کہ مدینے والوں کا یہ حال ہوگیا ہے کہ وہ اس میں شک کریں۔ پھر عبدالملک نے اس کا فیصلہ ہمارے حق میں کر دیا۔ اور ہم اب تک اس ( میراث) پر قابض ہیں۔
ولاء کا قاعدہ یہ ہے کہ اس غلام یا لونڈی کے ذوی الفروض سے جو بچ رہے گا وہ آزاد کرنے والے کو ملے گا، اگر ذوی الفروض میں سے کوئی نہ ہو اور نہ قریبی عصبات میں سے تو کل مال آزاد کرنے والے کو مل جائے گا، اور جب ایک مرتبہ ام وائل کے غلاموں کی ولاء اس کے بیٹوں کی وجہ سے سسرال والوں میں آ گئی تو وہ اب کبھی پھر ام وائل کے خاندان میں جانے والی نہیں تھی جیسے عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا۔